امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ ماہ مشرق وسطیٰ کے دورے کے شیڈول میں ترکیہ کو شامل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر عہدیدار اور منصوبے سے واقف دو ذرائع نے جمعرات کو سی این این سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ممکنہ دورہ سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے بعد ہوگا۔
ذرائع نے بتایا کہ ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے اور تفصیلات کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔
ترکیہ کے ساتھ اچھے تعلقات
وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر عہدیدار نے نیوز چینل کو بتایا کہ ٹرمپ نے ترک صدر کے ساتھ حالیہ فون پر بات چیت کے دوران اس دورے پر تبادلہ خیال کیا۔
ذرائع کے مطابق امریکی صدر اس دورے کے دوران اسرائیل کا دورہ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔
وائٹ ہاؤس نے فوری طور پر انادولو ایجنسی کی جانب سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
اس سے قبل ٹرمپ نے ایردوان کے ساتھ اپنے تعلقات کے بارے میں مثبت جذبات کا اظہار کیا تھا۔
اس ہفتے کے اوائل میں وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کے ساتھ ٹرمپ نے کہا تھا کہ "میرے ترکئی اور ان کے رہنما کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں۔
انہوں نے ایردوان کو ایک سخت مگر ہوشیار صدر کہا تھا انہوں نے مزید کہا کہ ان کا خیال ہے کہ "یہ ترکیہ" تھا جس نے شام میں بشار الاسد کے خاتمے کی منصوبہ بندی کی تھی ۔
باور رہے کہ یہ ٹرمپ کا ترکیہ کا پہلا صدارتی دورہ ہوگا۔
ان کے پیش رو جارج ڈبلیو بش نے 2004 میں دورہ کیا تھا جبکہ براک اوباما نے 2009 اور 2015 میں ملک کا دورہ کیا تھا۔