جاپانی وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق مشرقی ایشیائی ممالک نے ایک عملی منصوبہ اپنایا ہے جس میں فلسطین کے لیے انسانی امداد، بحالی اور تعمیر نو کی معاونت میں ہم آہنگی کو مضبوط کرنے اور تعاون کو فروغ دینے کے ارادے کو پیش کیا گیا ہے۔
کوالالمپور عملی منصوبہ جمعہ کے روز ملائیشیا کے دارالحکومت میں منعقدہ فلسطینی ترقی کے لیے مشرقی ایشیائی ممالک کے تعاون کی کانفرنس (CEAPAD) کے چوتھے وزارتی اجلاس میں اپنایا گیا۔
CEAPAD ایک علاقائی کانفرنس کا فریم ورک ہے جس کا سنگ بنیاد جاپان نے 2013 میں فلسطینی ریاست کے قیام کی کوششوں کی حمایت کے لیے رکھا تھا اور اس میں مشرقی ایشیائی ممالک کے اقتصادی ترقی کے وسائل، علم اور تجربات پر بات کی جاتی ہے۔
یہ اجلاس ملائیشیا کی میزبانی میں ہوا اور اس کی مشترکہ صدارت جاپانی وزیر خارجہ ایوایا تاکیشی، ان کے ملائیشیائی ہم منصب اوتاما حاجی محمد بن حاجی حسن، اور فلسطین کے وزیر برائے منصوبہ بندی و بین الاقوامی تعاون اسٹیفن سلامہ نے کی۔
اجلاس میں مقبوضہ مغربی کنارے اور محصور غزہ میں بگڑتی ہوئی صورتحال، خاص طور پر محاصرے میں موجود علاقے میں انسانی بحران پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس نے انسانی امداد کی "مکمل" بحالی اور اقوام متحدہ اور انسانی امدادی اداروں کی آزاد اور غیر جانبدارانہ کاروائیوں کا مطالبہ کیا۔
علاوہ ازیں اجلاس میں غزہ میں فوری جنگ بندی اور فلسطین کے مسئلے کے دو ریاستی حل کی حمایت کا اعادہ کیا گیا ۔
فلسطین کے لیے جاپان کی حمایت
جاپان کے اعلیٰ سفارتکار نے غزہ کی صورتحال سمیت فلسطینیوں کو درپیش بے مثال مشکلات کے پیشِ نظر فلسطین کے لیے امداد کی بنیاد کو وسعت دینے اور امداد کے ذرائع کو متنوع بنانے کے لیے CEAPAD کے ذریعے تعاون کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا " ۔
انہوں نے غزہ میں فوری انسانی ضروریات کے ساتھ ساتھ ابتدائی بحالی اور تعمیر نو کی اشد ضرورت پر بھی زور دیا۔
ٹوکیو کی دو ریاستی حل کے لیے حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے، ایوایا نے انسانی امداد، ابتدائی بحالی اور تعمیر نو کی معاونت اور فلسطینی اتھارٹی (PA) کی اصلاحات کی حمایت میں جاپان کے فعال کردار ادا کرنے کے عزم پر زور دیا۔
فلسطینی وزیر اعظم محمد مصطفیٰ، جنہوں نے ویڈیو پیغام کے ذریعے شرکت کی، نے غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطین کو درپیش چیلنجز کا جائزہ پیش کیا اور دو ریاستی حل کی اہمیت پر زور دیا۔
جاپان، ملائیشیا، فلسطین، برونائی، کمبوڈیا، انڈونیشیا، جمہوریہ کوریا، لاؤس، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ، ویتنام، تیمور لیستے، اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی مہاجرین (UNRWA) اور اسلامی ترقیاتی بینک سمیت 13 ممالک اور خطوں اور دو بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں نے اجلاس میں شرکت کی۔
اسرائیلی جارحیت
اسرائیل نے غزہ کے بیشتر حصے کو تباہ کر دیا ہے اور اس کی تقریباً پوری آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔
اس نے انتہائی ضروری انسانی امداد کی فراہمی کو بھی روک دیا ہے اور صرف متنازعہ امریکی حمایت یافتہ امدادی گروپ کو داخلے کی اجازت دی ہے، جو اقوام متحدہ کی امدادی کارروائیوں کو نظرانداز کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا اور جسے "موت کا پھندہ" قرار دیا گیا ہے۔