غزہ میں انسانی امداد کی تقسیم کی ذمہ دار اور امریکی و اسرائیلی حمایت کی حامل ایک نجی امدادی تنظیم نے کہا ہے کہ "ہم، سوموار سے محصور علاقے میں انسانی امداد کی تقسیم شروع کر دیں گے"۔
نجی امدادی تنظیم کا یہ بیان ،'غزّہ انسانی امداد وقف' کے سربراہ جیک ووڈ کے بروز اتوار مستعفی ہونے کے بعد سامنے آیا ہے۔ جیک وُوڈ نے استعفے کی توجیہہ بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ "میں انسانیت، غیر جانبداری اور آزادی کے اصولوں پر کوئی سودے بازی نہیں کر سکتا "۔
ووڈ، گذشتہ دو مہینوں سے بطور غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے خدمات سرانجام دے رہے تھے۔اس سوال کے جواب میں کہ انہوں نے استعفیٰ کیوں دیا ہے وُوڈ نے کہا ہے کہ میں انسانیت، غیر جانبداری اور آزادی جیسے انسانی اصولوں کو ترک نہیں کر سکتا اور درپیش حالات میں امدادی وقف ان اصولوں پر عمل نہیں کر سکتا۔
واضح رہے کہ رواں مہینے کے آغاز میں، ووڈ نے اسرائیلی حکام کو ارسال کردہ ایک مراسلے میں آگاہ کیا تھا کہ فاؤنڈیشن امداد حاصل کرنے والوں کی ذاتی شناختی معلومات کو شیئر نہیں کرے گی۔
امریکی اور اسرائیلی حمایت کی حامل نجی امدادی تنظیم کو فروری میں قائم کیا گیا تھا۔ تاہم اقوام متحدہ کی جانب سے اسے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اقوام متحدہ حکام نے کہا ہے کہ تنظیم کے امداد کی تقسیم کے منصوبے فلسطینیوں کو جبری نقل مکانی پر مجبور کریں گے اور مزید تشدد کو ہوا دیں گے۔
جبری نقل مکانی کا خدشہ
اسرائیلی منصوبہ ،اقوام متحدہ کی اور انسانی ہمدردی کی سالوں سے خدمات فراہم کرنے والی تنظیموں کو علاقے سے نکال کر، نجی کمپنیوں کو فعال کرنا ہے۔
منصوبے کے تحت، امداد کو محدود تعداد میں اور طے شدہ مقامات سے تقسیم کیا جائے گا اور یہ طے شدہ مقامات جنوبی غزہ میں واقع ہوں گے۔یہ صورتحال اسرائیلی فوج کے محصور علاقے کے شمال سے تمام فلسطینیوں کو جنوب میں منتقل کرنےکی نیّت چاہتی ہے۔
گلوبل ہنگر انڈیکس نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی آبادی کا ایک چوتھائی حصہ یعنی تقریباً پانچ لاکھ افراد بھوک کے دہانے پر ہیں۔
اسرائیل نے 2 مارچ سے غزہ کی گزرگاہوں کو خوراک اور طبی و انسانی امداد کے لیے بند کر رکھا ہے جس سے علاقے میں پہلے سے موجود شدید انسانی بحران مزید گہرا ہو گیا ہے۔ یہ مصنوعی قحط غزہ کے 2.4 ملین رہائشیوں کو متاثر کر رہا ہے اور بھوک کے باعث اموات واقع ہو رہی ہیں۔