ایشیا
3 منٹ پڑھنے
سنگاپور بھی فلسطین کو تسلیم کرسکتا ہے:امور خارجہ
سنگاپور نے کہا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے اصولی طور پر تیار ہے اور اہم بات یہ ہے کہ اس طرح کے اقدام سے امن اور دو ریاستی حل کی جانب پیش رفت کو فروغ دینے میں مدد ملنی چاہیے
سنگاپور بھی فلسطین کو تسلیم کرسکتا ہے:امور خارجہ
/ AA
31 جولائی 2025

سنگاپور نے کہا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے اصولی طور پر تیار ہے اور اہم بات یہ ہے کہ اس طرح کے اقدام سے امن اور دو ریاستی حل کی جانب پیش رفت کو فروغ دینے میں مدد ملنی چاہیے۔

ملکی وزارت خارجہ میں فائز  ایشیا بحرالکاہل کے نائب سیکریٹری کیون چیوک نے یہ بیان منگل کے روز نیویارک میں فلسطین کے بارے میں اقوام متحدہ کی اعلیٰ سطحی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔

انہوں نے کہا کہ سنگاپور نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق دو ریاستی حل کی بنیاد پر فلسطینیوں کے اپنے وطن کے حق کی مسلسل حمایت کی ہے، ہم پختہ یقین رکھتے ہیں کہ اس دیرینہ تنازعے کے جامع، منصفانہ اور پائیدار حل کے حصول کے لیے یہی واحد قابل عمل راستہ ہے اس مقصد کے لیے ہم اصولی طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے مستقل جنگ بندی پر اتفاق کے بعد غزہ کی تعمیر نو کی کوششوں میں تعاون کرنے کے لئے سنگاپور کی آمادگی کا بھی اظہار کیا۔

انہوں نے جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر ضروری انسانی امداد کی فراہمی پر عائد تمام پابندیاں فوری طور پر ختم کرے۔

انہوں نے کہا کہ ہم غزہ کے مریضوں کے علاج میں مدد کے لیے خطے میں ایک  طبی  ٹیم کی تعیناتی پر غور کر رہے ہیں۔ مستقل جنگ بندی معاہدے تک پہنچنے کے بعد ہم طویل مدت میں غزہ کی تعمیر نو میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے اسرائیلیوں اور فلسطینیوں پر بھی زور دیا کہ وہ مذاکرات کی میز پر واپس آئیں۔

یہ بیان فرانس کے ایمانوئل میکرون، برطانیہ کے کیر اسٹارمر اور کینیڈا کے مارک کارنی کے اس اعلان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کے متعلقہ ممالک ستمبر میں فلسطین کو تسلیم کر لیں گے۔

گزشتہ ہفتے میکرون نے کہا تھا کہ پیرس ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین کو اس شرط پر تسلیم کرے گا کہ فلسطینی ریاست فوج کشی کو قبول کرے گی اور اسرائیل کو مکمل طور پر تسلیم کرے گی۔

رواں ہفتے اسٹارمر نے کہا تھا کہ اگر اسرائیل غزہ میں اپنے قتل عام کو روکنے کے لیے اقدامات کرنے میں ناکام رہا تو ان کی حکومت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھی فلسطین کو تسلیم کرے گی۔

اس سے قبل کارنی نے کہا تھا کہ وہ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھی فلسطین کو تسلیم کریں گے۔

اسرائیل نے ان کے تمام منصوبوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ حماس کے لیے انعام کی نمائندگی کرتے ہیں۔

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us