زیرِ محاصرہ غزّہ کی طرف جاتے امدادی بحری جہاز "میڈلین" کے اوپر ڈرون طیارے منڈلا رہے ہیں۔
پیر کو رات گئے ایک ڈرون کو 'میڈلین' نامی سِول امدادی بحری جہاز کے اوپر پرواز کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ فریڈم فلوٹیلا کولیشن کے مطابق، یہ واقعہ یونان کے ساحلوں سے 68 کلومیٹر دور کھُلے پانیوں میں پیش آیا ہے۔
کولیشن نے جاری کردہ بیان میں کہا ہےکہ ڈرون یونانی کوسٹل گارڈ 'ہیرون'تھا اور علاقے سےواپس چلا گیا ہے۔ میڈلین پر موجود 12 رکنی عملہ محفوظ ہے۔
کولیشن نے کہا ہے کہ "ہم ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے ہماری براہ راست خبروں کو پھیلایا اور میڈلین پر موجود افراد کی حمایت کی ہے۔ یہ ایک پرامن شہری مزاحمت کا عمل ہے۔ جہاز پر موجود تمام رضاکار اور عملہ ،عدم تشدد کے موضوع پر، تربیت یافتہ افراد ہیں۔"
بعد میں، ایک اور ڈرون کو جہاز کے اوپر پرواز کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔
یہ کشتی، جو اتوار کو سسلی سے روانہ ہوئی تھی، غزّہ کے لئے انسانی امداد لے کر جا رہی ہے۔ امداد میں بچوں کے لئے دودھ اور دلیہ، ڈائپر، آٹا، چاول، صفائی کا سامان، پانی کے فلٹر اور طبی سامان شامل ہیں۔
میڈلین ،فریڈم فلوٹیلا کولیشن کی جانب سے غزہ پر اسرائیل کی بحری ناکہ بندی کو توڑنے کی بین الاقوامی کوشش کا حصہ ہے۔غزّہ کی بحری ناکہ بندی کو انسانی حقوق کےعلمبرداروں اور قانونی ماہرین کی جانب سے وسیع پیمانے پر مذّمت کا سامنا ہے۔
اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ امدادی بحری جہاز کو روکنے کے لیے 'تیار' ہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ میڈلین کو غزہ کی طرف جانے سے روکنے کے لیے تیار ہے۔ یہ بیان ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے کہ جب غّزہ میں بھاری اسرائیلی حملوں کے دوران انسانی بحران پر بین الاقوامی تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرین نے منگل کو ایک پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ" فوج ، بشمول بحری علاقے کے، تمام محاذوں پر کارروائی کے لیے تیار ہے"۔
انہوں نے جہاز کا براہ راست ذکر کئے بغیر کہا ہے کہ "ہم تیار ہیں... اوراس کے مطابق عمل کریں گے" ڈیفرین نے مزید کہا ہے کہ"ہماری بحریہ نے حالیہ برسوں میں تجربہ حاصل کیا ہے۔"
فریڈم فلوٹیلا کولیشن نے سوشل میڈیا ایکس سے ایک دفعہ پھر مشن کو پُرامن قرار دیا اور کہا ہے کہ "ہم مل کر، غزہ کے لیے ،ایک عوامی بحری راستہ کھول سکتے ہیں" ۔
فلوٹیلا کا موجودہ سفر ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ کی طرف سے ، اسرائیل کو کی گئی تنبیہات کے دوران کیا جا رہا ہے۔ ماہِ مئی میں اقوام متحدہ نے خبردار کیا تھا کہ اسرائیلی ناکہ بندی نے کئی مہینوں سے علاقے میں خوراک اور سامان کی ترسیل کو روک رکھا ہے جس کے نتیجے میں غزہ کی پوری آبادی کو قحط کا سامنا ہے ۔
اسرائیلی قتل و غارت
اسرائیل، اکتوبر 2023 سے، غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔ فلسطینیوں کے مطابق ، زیادہ تر عورتوں اور بچوں پر مشتمل، 54,470 سے زیادہ فلسطینیوں کو قتل کر چُکا ہے ۔
فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق، تقریباً 11,000 فلسطینیوں کی لاشیں تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے دبی ہوئی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اموات کی اصل تعداد غزہ کے حکام کی رپورٹ کردہ تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔ اصل تعداد اندازاً ً 200,000 تک ہو سکتی ہے۔
نسل کشی کے دوران، اسرائیل نے غزّہ کے بیشتر حصے کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا اور اس کی تقریباً پوری آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔
امدادی ایجنسیاں 2 ملین سے زیادہ فلسطینیوں پر مشتمل محصور علاقےمیں فوری قحط کے خطرے سے خبردار کر رہی ہیں۔
ماہِ نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے ، غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت سوز جرائم کے الزامات کے ساتھ، اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے وارنٹِ گرفتاری جاری کئے تھے۔