روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ہتھیاروں کے پھیلاؤ، خاص طور پر ایران کے ممکنہ حصول کے خلاف ماسکو کے مؤقف کی دوبارہ تصدیق کی ہے۔
پوتن نے ہفتے کے روز شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں اسکائی نیوز عربیہ کو بتایا کہ روس ایران کے پرامن مقاصد کے لیے جوہری توانائی کے حق کی حمایت کرتا ہے، اور اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) نے کوئی ایسا ثبوت نہیں پایا جو یہ ظاہر کرے کہ تہران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا، "ایران میں جوہری ہتھیاروں پر پابندی کے حوالے سے فتویٰ بہت اہمیت رکھتا ہے،" اور اس مذہبی حکم کو ایران کے مؤقف کا ایک اہم عنصر قرار دیا۔
سول جوہری پروگرام
پوتن نے یہ بھی کہا کہ روس ایران کے سول جوہری پروگرام کے فروغ میں مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
13جون کو دشمنی اس وقت شروع ہوئی جب اسرائیل نے ایران کے کئی مقامات، بشمول فوجی اور جوہری تنصیبات پر فضائی حملے کیے، جس کے جواب میں تہران نے جوابی حملے کیے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق، ایرانی میزائل حملوں میں اب تک کم از کم 25 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب، ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق، اسرائیلی حملے میں ایران میں 639 افراد ہلاک اور 1,300 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔