امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سابقہ معاون کو ایک دفعہ پھر ہدف بنایا اور ایلن مسک کی حکومت سے حاصل کردہ سبسڈیوں کی مقدار پر تنقید کی ہے۔
صدر ٹرمپ کی یہ تنقید، ارب پتی کاروباری شخصیت ایلن مسک کی طرف سے صدر کے اہم اخراجاتی بل کو "صدر کی فلیگ شِپ" قرار دینے اور اس پر تنقید کرنے کے بعد سامنے آئی ہے۔
ٹرمپ نے سوشل میڈیا سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "ایلن کی حاصل کردہ سبسڈی اتنی زیادہ ہے کہ شاید تاریخ میں کسی بھی انسان کو نہ ملی ہو"۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ"اگر سبسڈی نہ ہو تو شاید ایلن کو اپنی دکان بند کرنی پڑ جائے اور وہ واپس جنوبی افریقہ جانے پر مجبور ہو جائیں۔"
رواں مہینے بل کے حوالے سے عوامی سطح پر صدر کے ساتھ تلخ بحث و تمحیص کے بعد مسک نے دوبارہ حکومتی مصارف پر کڑی تنقید کی اور ایک نئی سیاسی جماعت کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔
اس کے جواب میں ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسپیس ایکس کے بانی کو چاہیے کہ وہ بِل پر تنقید کی بجائے اپنے کاروباری مفادات پر توجہ مرکوز کریں۔
صدر نے کہا ہے کہ"اب کے بعد نہ تو کوئی راکٹ لانچ کئے جائیں گے اور نہ ہی سیٹلائٹ یا الیکٹرک گاڑیاں بنائی جائیں گی۔ اس طرح ہمارا ملک ایک بڑے خرچ سے بچ سکتا ہے۔شاید حکومت کے محکمہ برائے حکومتی کارکردگی 'DOGE' کو اس پہلو پر زیادہ بہتر اور سخت نظر ڈالنی چاہیے؟ اس طرح بڑی رقم بچائی جا سکتی ہے"۔
'ایک بڑا اور خوبصورت بل'
یہ بِل، 4،5 ملین ڈالر کے اضافے سے ٹرمپ کے سابقہ دور کی ٹیکس کٹوتیوں کی مہلت کو طویل کرے گا اور سرحدی دفاع کو مضبوط بنائے گا۔ ٹرمپ اسے ایک بڑا اور خوبصورت بِل قرار دیتے اور اس کے ذریعے اپنی میراث کو تقویت دینے کی امید رکھتے ہیں۔
لیکن ریپبلکن ممبران، 2026 کے کانگریس کے درمیانی مدّت کے انتخابات کو نگاہ میں رکھتے ہوئے، اس پیکج پر منقسم نظر آ رہے ہیں۔ بِل کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ بِل لاکھوں مفلس امریکیوں کی صحت کی سہولیات سلَب کر لےگا اور ملکی قرضوں میں 3 ٹریلین ڈالر سے زیادہ کا اضافہ کرے گا۔
پیر کے روز اسمبلی ممبران کی بل پر رائے شماری کے دوران دنیا کی امیر ترین شخصیت 'ایلن مسک'نے ریپبلکن ممبران پر "قرضوں کی غلامی" کی حمایت کا الزام لگایا تھا۔
انہوں نے منگل کے روز سوشل میڈیا سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ"میری واحد خواہش آپ کو امریکہ کو دیوالیہ کرنے سے روکنا ہے۔ اگر قرضے میں مستقل اضافہ ہی کرنا ہے تو بار بار اس کی حد مقرر کرنے کا کیا مفہوم ہے؟"
مسک نے، وفاقی اخراجات میں کمی کے وعدوں کے ساتھ انتخابی مہمیں چلانے لیکن بِل کے حق میں ووٹ دینے والے، ان اسمبلی ممبران کو چیلنج کرنے کے لیے ایک نئی سیاسی جماعت شروع کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے ۔
انہوں نے کہا ہے کہ "زبانِ خلق نقارہ خدا۔ 80 فیصد نے ایک نئی سیاسی پارٹی کے حق میں ووٹ دیا ہے۔"