غغزہ میں اسرائیل کی ناکہ بندی اور فوجی حملوں کے باعث انسانی بحران مزید گہرا ہو گیا ہے، جس کے نتیجے میں شدید غذائی قلت کا شکار ایک دو سالہ بچہ جاں بحق ہو گیا۔
، ڈاکٹروں نے بتایا ہے کہ احمد سمیر عبدالعال خان یونس کے ناصر اسپتال میں انتقال کر گیا۔
بچے کا وزن موت کے وقت صرف 17.6 پاؤنتھا، جو اس کی عمر کے لیے موزوں 26 پاؤنڈ کی سطح سے سے بہت کم تھا۔
احمد اور اس کا خاندان رفح سے راہ فرار اختیار کر کے خان یونس کے مغرب میں واقع علاقے المواسی میں ایک عارضی خیمے میں پناہ لینے پر مجبور ہوا، جہاں اسرائیلی پابندیوں کی وجہ سے خوراک، دودھ اور بنیادی ضروریات تک رسائی تقریباً ناممکن ہو چکی ہے۔
اس کی موت غزہ میں بڑھتی ہوئی قحط کی شدت کو اجاگر کرتی ہے، جہاں اسرائیل کی عائد کردہ ناکہ بندی نے پانچ ماہ سے زائد عرصے سے سرحدی راستے بند کر رکھے ہیں، جس کے نتیجے میں ضروری خوراک، ادویات اور بچوں کے فارمولے کی فراہمی رک گئی ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل کی نسل کش جنگ کے آغاز سے اب تک کم از کم 160 فلسطینی، جن میں 91 بچے شامل ہیں، بھوک اور غذائی قلت کے باعث جاں بحق ہو چکے ہیں،
غزہ میں نسل کشی
اقوام متحدہ کے عالمی خوراک پروگرام نے منگل کو خبردار کیا کہ غزہ میں ہر تین میں سے ایک شخص کئی دنوں سے بھوکا ہے، اور اس صورتحال کو "بدترین ممکنہ قحط" قرار دیا۔
غزہ پر اسرائیل کی نسل کش جنگ میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 60,200 سے تجاوز کر چکی ہے، مسلسل بمباری نے اس علاقے کونیست و نابود کر دیا ہے اور خوراک کی قلت پیدا کر دی ہے۔
پیر کے روز اسرائیلی حقوق تنظیموں بی تسلیم اور فزیشنز فار ہیومن رائٹس نے اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کا الزام لگایا، اور فلسطینی معاشرے کی منظم تباہی اور علاقے کے صحت کے نظام کو جان بوجھ کر ختم کرنے کی نشاندہی کی۔
گزشتہ نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔
اسرائیل کو غزہ پر اپنی جنگ کے لیے بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔