روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے فلسطین کے علاقے غزہ سے ایک روسی شہری کی رہائی پر حماس کا شکریہ ادا کیا ہے۔
پوتن نے بدھ کے روز کریملن میں ، حال میں ہی رہا کئے گئےروسی شہری ،الیگزینڈر ٹروفانوف اور ان کے خاندان سے ملاقات کی۔ جاری کردہ بیان میں پوتن نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام کے ساتھ روس کے دیرینہ تعلقات نے ٹروفانوف کی رہائی ممکن بنائی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ"یقیناً ہم ہر ممکن کوشش کریں گے کہ، اس صورتحال کے شکار تمام افراد کی رہائی کے لئے، ایسے کامیاب اقدامات بار بار کئے جا سکیں"۔
رہا ہونے والے شہری اور اس کے کنبے سے ملاقات میں پوتن نے حماس کی سیاسی قیادت کا شکریہ ادا کیا اور کہا ہےکہ "حماس نے ہماری اپیل کو سنا اور یہ انسانی اقدام کر کے آپ کو رہا کیا گیا ہے۔ میں آپ کو اس پر مبارکباد دینا چاہتا ہوں"۔
روسی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق، پوتن نے ٹروفانوف کی والدہ ایلینا اور ان کی منگیتر ساپیر کوہن کو بھی پھول پیش کیے ہیں۔ یہ افراد تقریباً 250 یرغمالیوں میں شامل تھے۔
امریکہ اور اسرائیل کی منافقت
پوٹن کا یہ اقدام، حماس کےیرغمالیوں کو رہا کرنے سے انکاری ہونے سے متعلق، امریکہ اور اسرائیل کے دعووں کے بالکل برعکس ہے ۔ اس بات کو خود یرغمالیوں نے بھی مسترد کر دیا ہے۔
بدھ کے روز، فلسطینی مزاحمتی گروپ اسلامی جہاد نے اسرائیلی۔جرمن یرغمالی 'روم براسلاوسکی' کی ایک ویڈیو جاری کی، جس میں انہوں نے غزہ کے محاصرے کے دوران مسلسل بمباری کی وجہ سے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو پر تنقید کی ہے ۔
براسلاوسکی نے نیتن یاہو کو یرغمالیوں کی رہائی کے وعدے پورے نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا اور سوال کیا ہے کہ "تم کہاں ہو"؟
انہوں نے قومی سلامتی کے بدنام زمانہ وزیر 'اتمار بن گویر' کو بھی جنگ بندی اور یرغمالیوں کے معاہدے کی مخالفت کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
ہفتے کے آغاز میں، اسرائیلی۔امریکی یرغمالی 'ایڈن الیگزینڈر' نے نیتن یاہو کے جھوٹ پر یقین کرنے کی وجہ سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر تنقید کی تھی۔
الیگزینڈر نے کہا تھا کہ " میرے لوگوں، اسرائیلی حکومت، فوج، اور امریکی انتظامیہ۔۔۔ سب نے جھوٹ بولا ہے"۔
انہوں نے یاد دلایا کہ حماس چند ہفتے پہلے یرغمالیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار تھی، لیکن نیتن یاہو نے انکار کر دیا اور جنگ بندی ختم کر کے اپنی نسل کش جنگ دوبارہ شروع کر دی ہے۔