سیاست
3 منٹ پڑھنے
پاکستان: بھارت نے دریائے چناب کے بہاؤ کو موڑ دیا ہے
ہم نے دریائے چناب کے بہاو میں غیر قدرتی تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا ہے: کاظم پیرزادہ
پاکستان: بھارت نے دریائے چناب کے بہاؤ کو موڑ دیا ہے
A view of Baglihar Dam, also known as Baglihar Hydroelectric Power Project, on the Chenab river which flows from Indian-administrated Kashmir into Pakistan, at Chanderkote / Reuters
6 مئی 2025

پاکستان نے کہا ہے کہ بھارت نے دریائے چناب کا رُخ تبدیل کر دیا ہے۔

منگل کے روزجاری کردہ بیان میں اسلام آباد نے  کہا ہے کہ دریاوں کے بہاو میں مداخلت کو "اعلانِ جنگ" سمجھا جائے گا ۔ صوبہ پنجاب کے وزیرِ آبپاشی کاظم پیرزادہ نے اے ایف پی کے لئے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ " ہم نے دریائے چناب کے  بہاو میں غیر قدرتی تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا ہے"۔

واضح رہے کہ دریائے چناب، بھارت سے شروع ہوتا ہے اور ان تین دریاؤں میں شامل ہے جو 1960 کے سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے کنٹرول میں دیے گئے تھے ۔بھارت نے 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں مسلح حملے کے بعد  سندھ طاس معاہدہ منسوخ کر دیا تھا۔  

پاکستان کا، بھارت کے ساتھ، سرحدی  صوبہ 'پنجاب' پاکستان کے   24 کروڑ شہریوں میں سے تقریباً نصف کا گھر  اور ملک کا زرعی مرکز ہے۔  کاظم پیرزادہ نے خبردار کیا ہے کہ "زیادہ تر اثر ان علاقوں پر پڑے گا جہاں متبادل پانی کے ذرائع کم ہیں"۔  انہوں نے مزید کہا ہے کہ "ایک دن دریا کا بہاؤ معمول پر تھا اور اگلے دن یہ بہت کم ہو گیا"۔

پاکستان کے سابقہ وزیرِ ماحولیات کی زیرِ قیادت تھنک ٹینک "جناح انسٹیٹیوٹ" کے مطابق بھارت سے 26 اپریل کو بھاری مقدار میں پانی آزاد کشمیر کی طرف چھوڑ دیا تھا۔

پیرزادہ نے مزید کہا ہے کہ "یہ اس لیے کیا جا رہا ہے تاکہ ہم اس پانی کو استعمال نہ کر سکیں"۔

ایک سینئر بھارتی اہلکار نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا  ہےکہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں اور پاکستانی پنجاب کے بالائی حصّے میں واقع بگلیہار ڈیم کے دروازے، پانی کے بہاؤ کو محدود کرنے کے لیے، گِرا  دیئے گئے ہیں۔ ایسا  ایک قلیل المدتی تادیبی اقدام کے طور پر کیا گیا ہے۔

سندھ طاس معاہدہ بھارت کو مشترکہ دریاؤں کے پانی کو بیراجوں  یا آبپاشی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے لیکن پانی کے بہاؤ کو موڑنے یا نیچے کے بہاؤ میں تبدیل کرنے سے منع کرتا ہے۔

بھارتی حکام نے ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن بھارت کے سنٹرل واٹر کمیشن کے سابق سربراہ کوشویندر ووہرا نے دی ٹائمز آف انڈیا کو بتایا ہے کہ " معاہدہ معطل ہونے کی وجہ سے ہم کسی بھی منصوبے پر بغیر کسی پابندی کے پانی چھوڑ سکتے ہیں"۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پانی کو لمبے عرصے کے لئے  اور مکمل طور پر نہیں روکا جا سکتا۔  بھارت صرف پانی کے بہاؤ کے وقت کو کنٹرول کر سکتا ہے۔ تاہم، جِناح انسٹیٹیوٹ نے خبردار کیا  ہےکہ "پانی چھوڑنے کے وقت میں معمولی تبدیلیاں بھی بوائی کے کیلنڈر کو متاثر کر سکتی ہیں اور فصل کی پیداوار کو کم کر سکتی ہیں"۔

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us