اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کے جبالیہ کیمپ سے 2,50,000 سے زائد فلسطینیوں کو نام نہاد "انسانی ہمدردی زونوں" میں منتقل کر دیا ہے۔
اسرائیلی نیوز سائٹ 'والا' نے نام کو پوشیدہ رکھتے ہوئے سیکیورٹی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ وسیع پیمانے کا جبری انخلاء فوجی آپریشن "گیڈیون کے رَتھ "نامی آپریشن کا حصہ ہے۔ اس جبری انخلاء کا مقصد فلسطینی جنگجوؤں کیزمینی اور زیر زمین سیلوں کی طرف واپسی کو روکنا ہے۔
اگرچہ 'والا' نے "انسانی ہمدردی زونوں" کے محّل وقوع کی وضاحت نہیں کی، لیکن قبل ازیں اسرائیل نے خان یونس اور دیر البلح کے درمیان ساحلی علاقوں کو ان مقامات کے طور پر نامزد کیا تھا، جہاں وہ مہینوں سے مہلک حملے کر کے ہزاروں بے گھر فلسطینی مہاجرین کو قتل کر چُکا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوجی قبضہ کئی مہینوں تک جاری رہ سکتا ہے۔اسرائیل کا منصوبہ "غزہ کی آبادی کو جنگی علاقوں سے مکمل طور پر نکال کر جنوبی علاقوں میں منتقل کرنا " ہے ۔لیکن اس وقت قبضہ شدہ علاقوں پر مستقل فوجی قبضہ برقرار رکھا جائے گا۔
روزنامہ ہارٹز سمیت پورے اسرائیلی میڈیانے 22 مئی کو ایک منصوبے سے متعلق خبریں شائع کی تھیں جس کے تحت اگلے دو ماہ میں غزہ کے 75 فیصد علاقے پر قبضہ کیا جائے گا۔
ترکیہ اناطولیہ خبر ایجنسی کے مطابق، بہت سے فلسطینی اسرائیلی فوج کے مہلک حملوں میں تیزی لانے اور امداد کی رسائی پر پابندی لگانے کی وجہ سے شمالی غزہ کے علاقوں سے غزہ شہر کے مغربی علاقوں کی طرف نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں ۔
قحط کا خطرہ
اسرائیل اکتوبر 2023 سے غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔ فلسطینیوں نے، زیادہ تر عورتوں اور بچوں پر مشتمل، 54,320 سے زائد فلسطینیوں کے قتل کا اندراج کیا ہے ۔
فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق، تقریباً 11,000 فلسطینیوں کے تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اصل ہلاکتوں کی تعداد غزہ کے حکام کی رپورٹ کردہ تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔ اندازے کے مطابق یہ تعداد 200,000 کے قریب ہو سکتی ہے۔
امدادی اداروں نے غزہ کے 20 لاکھ سے زائد رباسیوں کے لیے قحط کے خطرے کا الارم دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ ٹام فلیچر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ کی آبادی کو بھوک سے مرنے پر مجبور کرنا جنگی جرم کے مترادف ہے اور محصور علاقے کی پوری آبادی قحط کے خطرے سے دوچار ہے۔
ایک سخت بیان میں، اقوام متحدہ کے سابق انسانی حقوق کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے غزہ میں جاری ہولناکی کو نسل کشی قرار دیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کا ارتکاب کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے فلسطین فرانسسکا البانیز کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔
بین الاقوامی عدالت انصاف نے فیصلہ دیا ہے کہ فلسطینی "نسل کشی کے خطرے" سے دوچار ہیں۔
گزشتہ نومبر میں، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت سوز جرائم کے الزامات میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔