سیاست
3 منٹ پڑھنے
پینٹاگون نے کرنل مک کارمیک کو معطل کر دیا
پینٹاگون نے اسرائیل اور امریکہ کی 'اسرائیل پالیسی' پر تنقید کی وجہ سے اپنے کرنل کو معطل کر دیا
پینٹاگون نے کرنل مک کارمیک کو معطل کر دیا
FILE PHOTO: Pentagon ousts senior officer over anti-Israel posts / Reuters
7 گھنٹے قبل

امریکہ وزارتِ دفاع 'پینٹاگون' نے،  سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے بار بار اسرائیل اور امریکہ کی 'اسرائیل پالیسی' پر تنقید  کرنے کی وجہ سے، اپنے ایک سینئر فوجی افسر کو معزول کر دیا ہے۔

 جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے جے 5 پلاننگ ڈائریکٹریٹ میں لیونٹ اور مصر کے برانچ چیف 'کرنل ناتھن مک کارمیک' کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ اسرائیل سے منسلک خبر رساں ادارے 'جیوش نیوز سنڈیکیٹ'  کے مطابق یہ فیصلہ ان کی سوشل میڈیا پوسٹوں کے منظر عام پر آنے کے بعد کیا گیاہے۔

مڈل ایسٹ آئی کے مطابق"مغربی ممالک، ہولوکاسٹ کے جرم کے باعث، اسرائیل پر تنقید سے گریز کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن 'مک کارمیک' کی سوشل میڈیا پوسٹوں میں واشنگٹن کو اسرائیل کے "غلط رویے" کو شہ دینے کا قصوروار ٹھہرایا گیا  ہے"۔

مک کارمیک  نے اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتان یاہو پر تنقید کی اور کہا ہے کہ "اسرائیل کے دہائیوں پر محیط اقدامات نے نسلی صفائی اور نسل کشی کے الزامات کو جنم دیا ہے" ۔

ان کی یہ تنقیدی پوسٹیں  محفوظ کر لی گئی ہیں  اورایک  تحقیقی افسر کو ان کے جائزے کی ذمہ داری سونپ دی گئی ہے۔

ایک پوسٹ میں 'مک کارمیک' نے نیتن یاہو اور ان کے اتحادیوں کو "یہودی برتری کے حامی" قرار دیا اور کہا ہے کہ وہ "فلسطینیوں کو علاقے سے نکالنا اور 'ارض اسرائیل'  کے نام سے مسنون کردہ علاقے کو  نسلی فلسطینیوں سے بالکل خالی کرنا چاہتے ہیں"۔

ایک اور پوسٹ میں مک کارمیک نے کہا  ہے کہ اسرائیل ،ہمارا 'بدترین اتحادی' ہے۔ ہمیں اس 'شراکت داری' سے مشرق وسطیٰ، افریقہ اور ایشیا کے لاکھوں لوگوں کی دشمنی کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہو رہا"۔

پینٹاگون کے ایک اہلکار نے  جاری کردہ بیان میں کہا ہے  کہ وزارتِ دفاع "اس صورتحال سے آگاہ ہے" اور "تحقیقات کر رہی ہے"۔

اہلکار نے مزید کہا  ہےکہ مک کارمیک "اپنی سروس پر بحال ہو گئے ہیں لیکن جب تک معاملے کی تحقیقات  مکمل نہیں ہو جاتیں  وہ جوائنٹ اسٹاف میں فرائض سرانجام نہیں دے سکیں گے"۔

اہلکار نے یہ بھی کہا  ہےکہ "ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹ کیا گیا مواد جوائنٹ اسٹاف یا وزارتِ  دفاع کے مؤقف کی عکاسی نہیں کرتا۔"

یہ واقعہ سوشل میڈیا پر شدید ردعمل کا باعث بنا ہے اور کئی صارفین نے کہا ہے  کہ اگرچہ امریکی آئین کی پہلی ترمیم اظہار رائے کی آزادی کی ضامن  ہے لیکن  معاملہ اسرائیل پر تنقید کا ہو تو یہ ترمیم کالعدم  ہو جاتی ہے۔

تبصرہ نگاروں کا کہنا ہے کہ امریکی صدر پر تنقید کرنا  ایک عام بات ہے اور اس پر کوئی ردعمل نہیں ہوتا لیکن اسرائیل کے بارے میں تنقیدی  بیانات پیشہ ورانہ  بے دخلی جیسے نتائج کا سبب بن سکتے ہیں۔ کچھ لوگوں کے مطابق  یہ صورتحال واشنگٹن میں اسرائیل نواز لابی نیٹ ورکوں کے اثر و رسوخ کی نشاندہی کرتی ہے۔

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us