ترکیہ وزارت خارجہ نے مسئلہ فلسطین پر ترکیہ کے موقف سے متعلق تازہ ترین الزامات کو مسترد کیا ، انہیں "مکمل طور پر بے بنیاد" قرار دیا اور کہا ہے کہ یہ الزامات، عوام کو گمراہ کرنے کی، سیاسی کوشش ہیں۔
بروز اتوار جاری کردہ بیان میں وزارت خارجہ نے کہا ہےکہ ترکیہ کی 'فلسطین پالیسیوں' سے متعلق حالیہ الزامات حقائق کے بالکل برعکس ہیں۔ ہم ،سیاسی مقاصد کی خاطر، فلسطینیوں کے لئے ترکیہ کی حمایت کو بدنام کرنے اور عوام کو گمراہ کرنے کی ان کوششوں کو مسترد کرتے ہیں۔
'غزہ میں نسل کشی کے خلاف سخت موقف'
بیان میں وزارت خارجہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ترکیہ مسئلہ فلسطین پر "قانون اور انصاف کے حق میں آزادانہ پالیسی" پر عمل پیرا ہے۔ ترکیہ، غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف سخت ترین رد عمل ظاہر کرنے والے ممالک میں شامل ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جاری نسل کشی جرائم پر ترکیہ سخت ردعمل کا اظہار کرتا چلا آ رہا ہے اور حقیقت یہ ہے کہ اسرائیلی سیاستدانوں کا ہر موقع پر ترکیہ کو نشانہ بنانااس کی فلسطین پالیسی کی درستگی کو ثابت کر رہا ہے۔
غلط معلومات کے دعووں کے برعکس ، ترکیہ نے بوگوٹا میں منظور کردہ مشترکہ اعلامیے میں درج سفارشات سے کہیں زیادہ فیصلے کیے اور ان پر عمل بھی کیا ہے۔ ترکیہ نے مئی 2024 میں اسرائیل کے ساتھ تجارت کو مکمل طور پر منقطع کردیا تھا اور اس فیصلے پر عمل کے دوران اپنے فلسطینی بہن بھائیوں کو منفی اثرات سے بچانے کی کوشش کی گئی ہے۔
عسکری تجارت روک دی گئی اور اقوام متحدہ کی کاروائیاں شروع کروا دی گئیں
وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ترکیہ نے، اسرائیل کے ہاتھ تمام عسکری فروخت کو روکنے کے لئے، ہر ممکن اقدامات اٹھائے ہیں۔ یہی نہیں اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی روکنے کے لئے، ابتداء میں 52 ممالک کی حمایت کی حامل بین الاقوامی کوششوں کے آغاز میں بھی قائدانہ کردار ادا کیا جن میں اقوام متحدہ کاروائی کا آغاز بھی شامل ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم،میڈلین جہاز کے ساتھ صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور بین الاقوامی پانیوں میں اسرائیل کی "غیر قانونی مداخلت" کی مذمت کرتے ہیں۔ جہاز میں سوار ترک شہریوں کی رہائی کے لئے تمام ضروری سفارتی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
غزہ کی تعمیر نو کی حمایت اور قانونی اقدامات
ترکیہ وزارتِ خارجہ نے بیان میں غزہ سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی سے متعلقہ تمام منصوبوں کی مخالفت کا اعادہ کیا اور کہا ہے کہ ہم غزہ کی تعمیر نو کے لئے عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کے مشترکہ منصوبے کی اور جبری نقل مکانی منصوبوں کے خلاف دیگر بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کا اعادہ کرتے ہیں۔
قانونی میدان کے حوالے سے اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ترکیہ ان 13 ممالک میں سے ایک ہے جنہوں نے بین الاقوامی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے مقدمے میں باضابطہ طور پر حصہ لیا ہے۔ ہم نے عدالت میں دو الگ الگ مشاورتی عمل میں حصہ لیا۔
ترکی،ہ اسرائیلی افواج کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے عائشہ نور ایزگی ایگی کے لئے انصاف کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہے۔ امریکہ کے محکمہ مہاجرت و کسٹم کی طرف سے حراست میں لی جانے والی ترک شہری رومیسا اوزترک کی رہائی کے لئے بھی شروع سے ہی ضروری سفارتی تعاون فراہم کیا گیا ہے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم، ترکیہ کی انصاف کے لیے جاری جدوجہد کے بارے میں کسی بھی دباؤ اور بدنامی کی مہم کو مؤثر نہیں ہونے دیں گے۔ ہم، بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کے اصولوں پر کوئی سمجھوتہ کئے بغیر فلسطین کا ساتھ دیتے رہیں گے۔