ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوعان نے کہا ہے کہ "ہم، اسرائیلی حملوں کے مقابل ایران کے حقِ دفاع کی حمایت کرتے ہیں۔
صدر اردوعان نے بدھ کے روز دارالحکومت انقرہ میں، حزبِ اقتدار " جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ"پارٹی کے پارلیمانی گروپ اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ "یہ بالکل فطری، جائز اور قانونی ہے کہ ایران، اسرائیل کی غنڈہ گردی اور ریاستی دہشت گردی کے خلاف، اپنا دفاع کرے۔"
یہ بیان ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے جب اسرائیل کی جانب سے ایران اور اس کے علاقائی اتحادیوں پر حملے بڑھ رہے ہیں۔
تنازعے کی شدت پر زور دیتے ہوئے صدر اردوعان نے اسرائیلی قیادت کی مذّمت کی اور کہا ہے کہ "نیتن یاہو نے نسل کشی کے ارتکاب میں ہٹلر جیسے ظالم کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔امید ہے کہ اس کا انجام بھی اس جیسا ہی نہ ہو"۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ"ہم غزہ، شام، لبنان، یمن اور اپنے پڑوسی ملک 'ایران' کے خلاف اس غیر انسانی جارحیت کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔"
دہشت گردانہ حملے
اردوعان نے اسرائیلی کارروائیوں کے انسانی نقصان پر بھی روشنی ڈالی اور خبردار کیا ہے کہ"قتل کیے گئے فلسطینی شہریوں، معصوم بچوں اور نومولود بچوں کا خون صرف اسرائیل اور اس کی حمایت کرنے والوں کے ہاتھوں پر ہی نہیں ہے بلکہ یہ خون اس قتل عام کے مقابل خاموش رہنے والوں کے چہروں پر بھی مَلا جا چُکا ہے"۔
علاقائی استحکام کے خدشات پر بات کرتے ہوئے اردوعان نے یقین دہانی کرائی ہےکہ ترکیہ چوکس ہے۔ ہم ایران پر اسرائیل کے دہشت گردانہ حملوں پر بغور نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ ہمارے تمام ادارے ان حملوں کے ترکیہ پر ممکنہ اثرات کے حوالے سےچوکّنے ہو چُکے ہیں"۔
انہوں نے عوام کو یقین دلایا ہے کہ "ہماری قوم مطمئن رہے۔ حکومت ترکیہ کے مفادات، امن، اتحاد اور سلامتی کے تحفظ کے لیے پوری طرح پرعزم ہے"۔
صدر رجب طیب اردوعان نے مزید کہا ہے کہ "ہم نے ہر ممکنہ منفی پیش رفت اور منظرنامے کے لیے تیاریاں کی بھی ہیں اور کر بھی رہے ہیں"۔
انہوں نے مشرق وسطیٰ میں جاری تشدد پر عالمی بے عملی کی بھی مذمت کی اور کہا ہے کہ "انسانیت کی آنکھوں کے سامنے کی جانے والی جارحیت کے مقابلے میں، اقوام متحدہ، بین الاقوامی تنظیمیں اور ریاستیں خاموش ہیں۔ یہی نہیں بلکہ کچھ تو ایسے ہیں جو اس غنڈہ گردی کی حمایت بھی کر رہے ہیں۔"
انہوں نے صورتحال کی سنگینی پر زور دیتے ہوئے تنازعے کے وسیع علاقائی اثرات کی نشاندہی کی ، کڑے احتساب کی اپیل کی اور کہا ہے کہ " دنیا اور انسانیت کی خاطر اسرائیل کی جارحیت کو روکنا ضروری ہے۔ ہمارے خطے کے تمام ممالک، بشمول ہمارے پڑوسی ملک ایران، کو ان واقعات سے ضرور سبق سیکھنا چاہیے۔"
صدر نے خطے میں امن اور سفارت کاری کے لیے ترکیہ کے عزم کا اعادہ کیا اور مسلسل کوششوں کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
"انہوں نے کہا ہے کہ "ہم اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور خطے میں قیامِ امن کے لئے ہماری کوششیں مزید تیز ہو جائیں گی۔ہم سفارتی رابطوں اور فون ڈپلومیسی کو جاری رکھیں گے اور ہر ایک کو متاثر کرنے کی حد تک دُور رَس تباہی کو روکنے کے لئے ہر ممکنہ کوشش کریں گے "۔