ترکیہ
3 منٹ پڑھنے
ترکیہ: ہم، ایران کے حقِ دفاع کی حمایت کرتے ہیں
ہم، اسرائیلی حملوں کے مقابل ایران کے حقِ دفاع کی حمایت کرتے ہیں: صدر رجب طیب اردوعان
ترکیہ: ہم، ایران کے حقِ دفاع کی حمایت کرتے ہیں
Erdogan also underscored the human toll of Israel’s actions. / AA
8 گھنٹے قبل

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوعان نے کہا ہے کہ "ہم، اسرائیلی حملوں کے مقابل ایران کے حقِ  دفاع کی حمایت  کرتے ہیں۔

صدر اردوعان  نے بدھ کے روز دارالحکومت انقرہ میں، حزبِ اقتدار " جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ"پارٹی کے پارلیمانی گروپ اجلاس سے خطاب میں  کہا ہے کہ "یہ بالکل فطری، جائز اور قانونی ہے کہ ایران، اسرائیل کی غنڈہ گردی اور ریاستی دہشت گردی کے خلاف، اپنا دفاع کرے۔"

یہ بیان ایسے وقت میں  جاری کیا گیا ہے جب اسرائیل کی جانب سے ایران اور اس کے علاقائی اتحادیوں پر حملے بڑھ رہے ہیں۔

تنازعے کی شدت پر زور دیتے ہوئے صدر اردوعان نے اسرائیلی قیادت کی مذّمت کی اور کہا ہے کہ "نیتن یاہو نے نسل کشی کے ارتکاب میں  ہٹلر جیسے ظالم  کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔امید ہے کہ اس کا انجام بھی اس جیسا ہی نہ ہو"۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ"ہم غزہ، شام، لبنان، یمن اور اپنے پڑوسی ملک 'ایران' کے خلاف اس غیر انسانی جارحیت کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔"

دہشت گردانہ  حملے

اردوعان نے اسرائیلی کارروائیوں کے انسانی نقصان پر بھی روشنی ڈالی اور خبردار کیا ہے کہ"قتل کیے گئے فلسطینی شہریوں، معصوم بچوں اور نومولود بچوں کا خون صرف اسرائیل  اور اس کی حمایت کرنے والوں کے ہاتھوں پر ہی نہیں  ہے بلکہ یہ خون اس قتل عام کے مقابل خاموش رہنے والوں کے چہروں پر بھی مَلا جا چُکا ہے"۔

علاقائی استحکام کے خدشات پر بات کرتے ہوئے اردوعان نے یقین دہانی کرائی  ہےکہ ترکیہ چوکس ہے۔ ہم ایران پر اسرائیل کے دہشت گردانہ  حملوں پر بغور نگاہ  رکھے ہوئے ہیں۔ ہمارے تمام ادارے ان حملوں کے ترکیہ پر ممکنہ اثرات کے حوالے سےچوکّنے ہو چُکے  ہیں"۔

انہوں نے عوام کو یقین دلایا ہے کہ "ہماری قوم مطمئن رہے۔ حکومت ترکیہ کے مفادات، امن، اتحاد اور سلامتی کے تحفظ کے لیے پوری طرح پرعزم ہے"۔

صدر رجب طیب اردوعان نے مزید کہا ہے کہ "ہم نے ہر ممکنہ منفی پیش رفت اور منظرنامے کے لیے تیاریاں کی بھی ہیں اور کر بھی رہے ہیں"۔

انہوں نے مشرق وسطیٰ میں جاری تشدد پر عالمی بے عملی  کی بھی مذمت کی اور کہا ہے کہ "انسانیت کی آنکھوں کے سامنے کی جانے والی جارحیت کے مقابلے میں، اقوام متحدہ، بین الاقوامی تنظیمیں اور ریاستیں خاموش ہیں۔ یہی نہیں بلکہ  کچھ تو ایسے ہیں جو اس غنڈہ گردی کی حمایت بھی کر رہے ہیں۔"

انہوں نے صورتحال کی سنگینی پر زور دیتے ہوئے تنازعے کے وسیع علاقائی اثرات کی نشاندہی کی ، کڑے احتساب کی اپیل کی اور کہا ہے کہ " دنیا اور انسانیت کی خاطر اسرائیل کی جارحیت کو روکنا ضروری ہے۔ ہمارے خطے کے تمام ممالک، بشمول ہمارے پڑوسی  ملک ایران، کو ان واقعات سے ضرور سبق سیکھنا چاہیے۔"

صدر نے خطے میں امن اور سفارت کاری کے لیے ترکیہ کے عزم کا اعادہ کیا اور مسلسل کوششوں کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

"انہوں نے کہا ہے کہ  "ہم اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور خطے میں قیامِ امن کے لئے ہماری کوششیں مزید تیز ہو جائیں گی۔ہم سفارتی رابطوں اور فون ڈپلومیسی کو جاری  رکھیں گے اور ہر ایک کو متاثر کرنے کی حد تک دُور رَس تباہی کو روکنے کے لئے ہر ممکنہ کوشش کریں گے "۔

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us