امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یورپی یونین کے ساتھ ٹیرف کے حوالے سے مذاکرات "کہیں نہیں جا رہے" اور انہوں نے یکم جون سے یورپی یونین کے خلاف 50 فیصد ٹیرف کی سفارش کی ہے۔
ٹرمپ نے جمعہ کے روز سوشل میڈیا پر کہا، "یورپی یونین، جو بنیادی طور پر امریکہ سے تجارتی فائدہ اٹھانے کے مقصد سے بنائی گئی تھی، کے ساتھ معاملات طےکرنا بہت مشکل دکھ رہا ہے۔"
ٹرمپ کے بیان کے بعد امریکی اور یورپی اسٹاک مارکیٹس میں مندی دیکھنے میں آئی۔
ڈاؤ جونز انڈیکس ابتدائی تجارتی سیشن میں 460 پوائنٹس یعنی 1.1 فیصد نیچے آ گیا، جبکہ یورپی مارکیٹس میں بھی تیزی سے کمی ہوئی۔ جرمنی کا DAX انڈیکس 1.6 فیصد، برطانیہ کا FTSE 100 انڈیکس 0.8 فیصد اور پورے خطے کا Stoxx 600 شیئر انڈیکس 1.9 فیصد نیچے آیا۔
ٹرمپ نے مزید کہا، "ان کے طاقتور تجارتی رکاوٹیں، ویٹ ٹیکسز، غیر معقول کارپوریٹ جرمانے، غیر مالیاتی تجارتی رکاوٹیں، مالیاتی چالاکیاں، امریکی کمپنیوں کے خلاف غیر منصفانہ مقدمے اور دیگر عوامل امریکہ کو سالانہ 250 ارب ڈالر سے زیادہ کے تجارتی خسارے سے دو چار کر رہے ہیں، جو کہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔"
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ اگر مصنوعات امریکہ میں تیار کی جائیں تو ان پر ٹیرف نہیں لگے گا۔ انہوں نے 2 اپریل کو 180 سے زائد ممالک پر "جوابی" ٹیرف کا اعلان کر کے عالمی تجارت میں غیر یقینی کی صورتحال پیدا کر دی تھی۔
یورپی یونین پر 2 اپریل کو 20 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا تھا۔ بعد میں یہ ٹیرف چین کے علاوہ تمام ممالک کے لیے معطل کر دیا گیا تھا، جبکہ جنیوا میں اس ماہ کے اوائل میں مذاکرات کے بعد چین کے ٹیرف کو بھی ملتوی کر دیا گیا تھا۔
امریکی صدر دیگر ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس ماہ کے اوائل میں برطانیہ کے ساتھ ایک تجارتی معاہدہ طے پایا ہے۔