امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ ایران اب جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت نہیں رکھتا، یہ بیان امریکی حملوں کے بعد دیا گیا جن میں ایران کے اہم جوہری ڈھانچے کو نشانہ بنایا گیا۔
وینس نے فاکس نیوز کو بتایا، "ہم اب اس مقام پر ہیں جہاں ہم ایک ہفتہ پہلے نہیں تھے۔ ایک ہفتہ پہلے، ایران جوہری ہتھیار بنانے کے قریب تھا۔ اب، ایران اس سامان کے ساتھ جوہری ہتھیار بنانے کے قابل نہیں ہے کیونکہ ہم نے اسے تباہ کر دیا ہے۔"
نائب صدر کے یہ بیانات اس وقت سامنے آئے جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کا اعلان کیا، جو تقریباً دو ہفتوں کی براہ راست کشیدگی کے بعد ایک واضح کمی کی نشاندہی کرتا ہے۔
وینس نے کہا، "کل واقعی ایک نیا دن ہے — 12 روزہ جنگ کا خاتمہ، ایرانی جوہری پروگرام کا خاتمہ، اور مجھے یقین کامل ہے کہ مشرق وسطیٰ میں قیام ِامن کے لیے کچھ بہت اہم شروع ہونے والا ہے۔"
ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی اس وقت بڑھ گئی جب امریکی افواج نے ایران کے خلاف اسرائیلی فوجی جارحیت میں شمولیت اختیار کی اور ایران کے تین جوہری مقامات پر فضائی حملے کیے، جن میں زیر زمین فردو افزودگی کی تنصیب بھی شامل تھی۔
جواب میں، ایران نے پیر کے روز قطر میں امریکی فوجی اڈے العدید پر بیلسٹک میزائل داغے۔ جہاں پر کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
وائٹ ہاؤس نے حالیہ فوجی حملے کو ایران کی جوہری خواہشات پر ایک فیصلہ کن ضرب اور خطے میں نئی سفارتی کوششوں کے لیے ایک بنیاد قرار دیا ہے۔
جنگ بندی دہائیوں سے جاری ایران اور اسرائیل کشیدگی کے بعد براہ راست جنگ کے بعد ہوئی ۔
13جون سے، اسرائیل نے ایرانی علاقے پر حملے کیے، جن میں جوہری، فوجی تنصیبات اور شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ تہران نے اسرائیل پر جوابی میزائل حملے کیے، جس سے ایک وسیع تر علاقائی جنگ کے خدشات پیدا ہوئے۔
پیر کو ٹرمپ کی طرف سے اعلان کردہ جنگ بندی کے مطابق، دونوں فریق فوجی کارروائیوں کو مرحلہ وار روکنے پر متفق ہیں۔ ایران کو پہل کرنی ہے، جس کے 12 گھنٹے بعد اسرائیل بھی ایسا کرے گا، اور یہ جھڑپیں جنگ بندی کے آغاز کے 24 گھنٹوں کے اندر باضابطہ طور پر ختم ہو جائے گا۔
اگرچہ طویل مدتی اثرات واضح نہیں ہیں، امریکی حکام اس لمحے کو ایک اہم موڑ کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔