امریکی ڈیموکریٹک قانون سازوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے، اگوا کر کے روسلے جائے گئے ہزاروں یوکرینی بچوں کا سراغ لگانے میں مدد کے لئے اور اغوا کر کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے افراد پر پابندی لگانے کے لئے ایک پروگرام شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
قانون سازوں کے مطابق، ریپبلکن صدر کی انتظامیہ نے امریکی حکومت کے کئی پروگراموں اور زیادہ تر غیر ملکی امداد کو ختم کرکے، ییل یونیورسٹی کے ہیومینٹیرین ریسرچ لیب (ییل ایچ آر ایل) کی زیرِ قیادت جاری اور یوکرین سے بچوں کی بڑے پیمانے پر جلاوطنی کو ٹریک کرنے والے ایک حکومتی فنڈڈ اقدام کو ختم کر دیا ہے۔
اس فیصلے کے نتیجے میں محققین، سیٹلائٹ تصاویر اور دیگر ڈیٹا پر مشتمل معلومات کے ایک بڑے ذخیرے تک رسائی سے محروم ہو گئے ہیں۔ یہ معلوماتی ذخیرہ یوکرین سے لے جائے گئے تقریباً 30,000 بچوں کے بارے میں تھا ۔
اوہائیو کے نمائندے گریگ لینڈز مین کی قیادت میں ڈیموکریٹک قانون سازوں نے منگل کو سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو اور سیکریٹری آف ٹریژری اسکاٹ بیسنٹ کے لئے رقم کردہ ایک خط میں کہا ہے کہ "ہمارے پاس یقین کرنے کی وجہ ہے کہ اس ذخیرے سے ڈیٹا مستقل طور پر حذف کر دیا گیا ہے۔ اگر یہ سچ ہے، تو اس کے تباہ کن نتائج ہوں گے" ۔
ٹرمپ کی جانب سے پروگرام کی منسوخی اور خط کی رپورٹ سب سے پہلے واشنگٹن پوسٹ میں کی گئی۔ یہ خبر اسی دن منظر عام پر آئی جب ٹرمپ نے روس کے صدر ولادیمیر پوتن سے ٹیلیفون پر بات کی اور جس میں روس نے 30 دن کی جنگ بندی پر اتفاق کرنے سے گریز کیا تھا۔
اسٹیٹ اور ٹریژری ڈیپارٹمنٹس نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
ایک ٹریکنگ پروگرام سے واقف ایک شخص نے کہا کہ ییل ایچ آر ایل کے ساتھ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے معاہدے کی منسوخی کے نتیجے میں26 ملین ڈالر کے جنگی جرائم کے شواہد حذف ہو گئے ہیں، جو پوتن کو تحفظ فراہم کرنے میں مددگار ہو سکتے تھے۔
اس شخص نے کہا کہ "انہوں نے، بشمول تمام بچوں کے ڈوزیئرز کے، امریکی ٹیکس دہندگان کے 26 ملین ڈالر جو جنگی جرائم کے ڈیٹا کے لیے استعمال کیے گئے تھے، ضائع کر دیئے تھے" ۔
ذرائع نے کہا ہے کہ "اگر آپ صدر پوتن کو قانونی کارروائی سے بچانا چاہتے ہیں، تو آپ اس چیز کو ختم کر دیں۔ اور انہوں نے ایسا ہی کیا۔ یہ تمام میٹا ڈیٹا کے ساتھ عدالت میں قابل قبول آخری ورژن تھا"۔
کھلے عام تسلیم شدہ سنگین خلاف ورزیاں
ایوان نمائندگان کے اراکین کے خط میں ٹرمپ انتظامیہ سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ روس اور اس کے اتحادی بیلاروس کے ان عہدیداروں پر پابندیاں عائد کرے جو بچوں کی نقل و حرکت میں ملوث ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ "بچوں کے حقوق کی یہ کھلے عام تسلیم شدہ سنگین خلاف ورزیاں، جو بین الاقوامی قانون کے تحت کی گئی ہیں، نتائج کا تقاضا کرتی ہیں"۔
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ییل ایچ آر ایل کے پاس اب سیٹلائٹ تصاویر تک رسائی نہیں ہے جو اغوا شدہ بچوں کی نقل و حرکت کو ٹریک کرنے کے لیے ضروری ہیں۔
قانون سازوں کے خط میں کہا گیا ہے کہ "ہماری حکومت ایک اہم خدمت فراہم کر رہی ہے۔ ایسی خدمت جسے بچوں کو بچانے کے عظیم مقصد کے حصول کے لئے یوکرین کو ہتھیار یا نقد رقم منتقل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمیں فوراً اس کام کو دوبارہ شروع کرنا چاہیے تاکہ یوکرین ان بچوں کو گھر واپس لا سکے" ۔
یوکرین نے ان ہزاروں بچوں کے "اغوا" کو جنہیں روس یا روس کے زیر قبضہ علاقوں میں ان کے خاندان یا سرپرستوں کی رضامندی کے بغیر لے جایا گیا، ایک جنگی جرم قرار دیا ہے جو اقوام متحدہ کے معاہدے کی نسل کشی کی تعریف پر پورا اترتا ہے۔
روس نے کہا ہے کہ وہ لوگوں کو رضاکارانہ طور پر اور جنگی علاقے سے کمزور بچوں کو بچانے کے لیے نکال رہا ہے۔
مارچ 2023 میں، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے یوکرینی بچوں کے اغوا سے متعلق لیوووا۔بیلووا اور پوتن کے وارنٹِ گرفتاری جاری کیے ہیں۔ تاہم روس نے ان وارنٹوں کو "ناقابل قبول اور اشتعال انگیز" قرار دیا ہے۔
یوروجسٹ، یورپ کی مجرمانہ تعاون کی ایجنسی کی ایک ترجمان نے منگل کو کہا کہ اسے واشنگٹن کی جانب سے مطلع کیا گیا ہے کہ وہ یوکرین کے خلاف جارحیت کے جرم کے مقدمے کے لیے بین الاقوامی مرکز کی حمایت ختم کر رہا ہے، جو پوتن سمیت دیگر افراد کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے شواہد جمع کر رہا تھا۔
یوروجسٹ میں امریکی خصوصی پراسیکیوٹر، جیسیکا کم، فنڈنگ کی بندش کے حصے کے طور پر روانہ ہو جائیں گی۔