سیاست
3 منٹ پڑھنے
جان ایف کینیڈی کے قتل کی اسرائیل کے جوہری پروگرام کی مخالفت تھا، امریکی قانون ساز
مارجری ٹیلر گرین نے امریکی صدر کے اسرائیل پر ایران کے خلاف آتشبندی کی خلاف ورزی کرنے کے بعد ان کی اور ٹرمپ کی حفاظت پر سوالات اٹھائے ہیں۔
جان ایف کینیڈی کے قتل کی  اسرائیل کے جوہری پروگرام کی مخالفت تھا، امریکی قانون ساز
President John F. Kennedy listens while Grand Duchess Charlotte of Luxembourg speaks outside the White House in Washington [File] / AP
25 جون 2025

امریکی کانگریس کی رکن مارجوری ٹیلر گرین کا کہنا ہے کہہ سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی کے قتل کا تعلق اسرائیل کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کی مخالفت سے ہو سکتا ہے، اور یہ سوال اٹھایا ہے کہ کیا اب ان کی یا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی زندگی کو بھی اسی طرح کے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے منگل کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ہے : "کینیڈی ایک عظیم صدر تھے جنہیں  امریکی عوام میں بڑی مقبولیت حاصل تھی۔ انہوں نے  اسرائیل کے جوہری پروگرام کی مخالفت کی ، اور پھر انہیں قتل کر دیا گیا۔"

انہوں نے مزید کہا: "کیا مجھے اب یہ محسوس کرنا چاہیے کہ میری زندگی خطرے میں ہے؟ اور صدر ٹرمپ کے بارے میں کیا خیال ہے جنہوں نے آج صبح ایران پر حملے جاری رکھنے پر اسرائیل کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے؟"

ان کے یہ بیانات اس وقت سامنے آئے جب ٹرمپ نے اسرائیل کو ایران پر مزید فضائی حملے کرنے سے خبردار کیا اور اسے جنگ بندی معاہدے کی "سنگین خلاف ورزی" قرار دیا۔

نا ختم ہونے والی غیر ملکی جنگیں

گرین نے ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے والے حالیہ امریکی فوجی حملوں پر بھی تنقید کی ہے اور ان جنگوں کو "غیر ملکی مفادات" کے لیے نہ ختم ہونے والی جنگیں قرار دیا ہے۔

انہوں نے ایک الگ پوسٹ میں لکھا ہے کہ : " صرف حکومت کی تبدیلی، غیر ملکی جنگوں، اور فوجی صنعت کے منافع کے لیے امریکی فوجی مارے گئے ہیں اور جسمانی و ذہنی طور پر ہمیشہ کے لیے تباہ ہو چکے ہیں ۔ میں اس چیز  سے تنگ آ چکی ہوں۔"

صدر کینیڈی کو 1963 میں ڈالاس میں قتل کیا گیا

سرکاری تحقیقات کے مطابق، سابق امریکی میرین لی ہاروی اوسوالڈ کو اس قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا، لیکن یہ قتل طویل عرصے سے قیاس آرائیوں اور سازشی نظریات کا موضوع رہا ہے۔

اپنی صدارت کے دوران، کینیڈی نے اسرائیل کی جوہری خواہشات پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ 1963 میں، انہوں نے اس وقت کے وزیر اعظم داود بن  گوریون پر زور دیا کہ وہ ڈیمونا جوہری تنصیب کے بارے میں شفافیت اختیار کریں، اور خبردار کیا کہ مسلسل راز داری امریکی حمایت کو "سنگین خطرے" میں ڈال سکتی ہے۔

تاہم، اس تنازعے کو کینیڈی کے قتل سے جوڑنے کے لیے کوئی عوامی طور پر تصدیق شدہ شواہد موجود نہیں ہیں۔

گرین کے بیانات کو سیاسی مخالفین اور تجزیہ کاروں کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے، جن کا کہنا ہے کہ ان کے بیانات غیر مصدقہ دعووں کو  طول دینے کا خطرہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کینیڈی کے قتل اور اسرائیل کی جوہری پالیسی کے درمیان تعلق  کے حوالے سے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔

 

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us