حقوقِ انسانی تنظیموں نے "یو کے لائرز فار اسرائیل" (UKLFI) نامی تنظیم کے متنازع بیان پر شدید تنقید کی ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ غزہ میں جاری "جنگ" موٹاپے کو کم کر سکتی ہے۔
ایسے حالات میں کہ جب اقوام متحدہ کی ایجنسیاں طویل عرصے سے فلسطینیوں کو درپیش قحط کے خطرے کے بارے میں خبردار کر رہی ہیں حقوقِ انسانی تنظیموں کی جانب سے اس متنازع بیان کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
برطانیہ میں قائم فلسطین یکجہتی مہم (PSC) نے "یو کے لائرز فار اسرائیل" (UKLFI) کے بیان کو "انتہائی مکروہ" قرار دیا اور سوشل میڈیا ایکس سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ"ایسے وقت میں کہ جب غزہ کے بچے بھوک، بیماری اور موت کے بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا کر رہے ہیں" UK لائرز فار اسرائیل" کے سربراہ کا یہ کہنا کہ وہ بھوکا پیاسا رہ کر وزن کم کرنے کا فائدہ حاصل کر سکتے ہیں مکمل معنوں میں ایک مکروہ بیان ہے"۔
عرب۔برطانوی افہام و تفہیم کونسل (CAABU) کے سربراہ 'کرس ڈوئل' کے مطابق، یہ کہنا کہ جنگ موٹاپے کو کم کر سکتی ہے، "انتہائی ظالمانہ نظریہ" ہے۔
"ڈوئل نے کہا ہے کہ " اسرائیل کا یہ کہنا کہ اس نے 23 لاکھ فلسطینیوں کو جبری ڈائٹ پر ڈال دیا ہے تاکہ ان کے موٹاپے کی سطح کو بہتر بنایا جا سکے، کس قدر مہذب بیان ہے۔یہی نہیں کسی بھی قانونی بنیاد سے محروم ایسی خوفناک سوچ کو زبان پر لانا ہی ناقابل یقین ہے۔ ایسی انتہا پسندی کو اپنے اظہار کا کوئی پلیٹ فورم میّسر نہیں ہونا چاہیے"۔
یہ ردعمل، دنیا کے بھاری ترین صارفین والےکوآپریٹو گروپوں میں سے " دی کو-آپریٹو گروپ" کی طرف سے اسرائیلی مصنوعات کی فروخت بند کرنے کے مطالبے کے جواب میں "یو کے لائرز فار اسرائیل" (UKLFI) کے جاری کردہ بیان کے نتیجے میں سامنے آئے ہیں۔
UKLFI نے گذشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ موجودہ جنگ سے قبل غزّہ کے بڑے ترین مسائل میں سے ایک 'موٹاپا' تھا۔ اس پہلو کو ذہن میں رکھا جائے تو یہ کہنا ممکن ہے کہ "دی کو-آپریٹو گروپ" نے معیار زندگی کو بلند کرنے کے اہل عوامل کو نظر انداز کر دیا ہے۔
ورلڈ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق، غزہ میں تقریباً 24 لاکھ افراد مکمل طور پر انسانی امداد پر انحصار کرتے ہیں۔
2 مارچ سے، اسرائیل نے غزہ کی گزرگاہوں کو خوراک، طبی اور انسانی امداد کے لیے بند کر رکھا ہے، جس سے علاقے میں پہلے سے موجود انسانی بحران مزید گہرا ہو گیا ہے۔
اکتوبر 2023 سے اسرائیلی حملے میں غزہ میں 52,800 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت نے نومبر میں، غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت سوز جرائم کے الزامات میں، اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
اسرائیل کو غزہ جنگ کی وجہ سے بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔