شام کی وزارت خارجہ نے جنوبی صوبے درعا پر اسرائیلی توپ خانے کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے 'کافی جانی و مالی نقصان' ہوا ہے۔
یہ گولہ باری ایسے وقت میں کی گئی ہے جب اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ شام سے اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں کی جانب دو میزائل داغے گئے ہیں۔
سانا کے مطابق منگل کی رات اسرائیلی توپ خانے نے مغربی درعا میں یرموک بیسن کے علاقے کو نشانہ بنایا۔ ایجنسی نے ہلاکتوں کی وضاحت نہیں کی لیکن نقصان کو وسیع قرار دیا ہے۔
اسرائیل کے چینل 13 نے تصدیق کی ہے کہ مبینہ راکٹ فائر کے بعد مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں پر فضائی حملے کے سائرن فعال کردیے گئے ہیں تاہم کسی کے زخمی یا نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔ اسرائیلی براڈکاسٹنگ اتھارٹی (کے اے این) کا کہنا ہے کہ میزائل کھلے علاقوں میں گرے اور ان کی اصل یت واضح نہیں ہے۔
ایک مختصر بیان میں اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس کے توپ خانے نے "اسرائیلی علاقے کی طرف داغے جانے والے میزائلوں کے بعد جنوبی شام میں حملہ کیا"۔ دمشق نے ابھی تک ان دعووں پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
اسرائیل کے بڑھتے ہوئے حملے
2024 کے اواخر میں شام کی باتھ حکومت کے سابق سربراہ بشار الاسد کی برطرفی کے بعد سے شام کے خلاف اسرائیلی حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
اسرائیل نے شام کے خلاف اپنی جارحیت میں اضافہ کرتے ہوئے ہتھیاروں کے ڈپو اور گاڑیوں کو نشانہ بنایا ہے اور متعدد واقعات میں شہری ہلاکتوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
اسرائیل نے 1967 سے گولان کی پہاڑیوں کے زیادہ تر حصے پر قبضہ کر رکھا ہے۔
اسد کے خاتمے کے بعد اسرائیلی افواج نے سرحد کے ساتھ نام نہاد "بفر زون" پر حملہ کیا اور 1974 کے انخلا کے معاہدے کو کالعدم قرار دے دیا۔