ترک وزیر خارجہ حاکان فیدان نے کہا ہے کہ صدر رجب طیب ایردوان کا غزہ اور یوکرین کی جنگوں پر مضبوط مؤقف یورپی رہنماؤں کے درمیان مقبولیت حاصل کر رہا ہے۔
جمعہ کے روز مقامی میڈیا چینل اے خبر پر گفتگو کرتے ہوئے، فیدان نے کہا کہ کئی یورپی یونین کے ممالک ابتدائی طور پر ان جنگ بندی کی کوششوں کی مخالفت کر رہے تھے جو اسرائیل کے مفادات کے خلاف تھیں، لیکن اب وہ اپنے مؤقف پر نظرثانی کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، "یورپ اسرائیل کے خلاف جنگ بندی نہیں چاہتا تھا، لیکن اب وہ سمجھ چکے ہیں کہ یہ صورتحال مزید قابل برداشت نہیں رہی۔"
اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی پر تبصرہ کرتے ہوئے، فیدان نے کہا کہ اسرائیل کے حملے نے ایران کو اپنے جائز دفاع کے حق کے تحت جواب دینے پر مجبور کیا۔ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو پر ذاتی سیاسی فائدے کے لیے خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کا الزام لگایا۔
فیدان نے کہا، "نیتن یاہو اقتدار میں رہنے کے لیے پورے خطے کو آگ میں جھونکنے کے لیے تیار ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے حالیہ اقدامات نے یہ ظاہر کیا ہے کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام کو خود سے ختم کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔
فیدان نے ایران اور اسرائیل کے تنازع میں ثالثی کے لیے ترکیہ کی کوششوں کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر ایردوان نے دونوں فریقوں سے رابطہ کیا ہے اور کشیدگی کو کم کرنے میں تعمیری کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے۔
انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ عمان میں سفارتکاری جلد دوبارہ شروع ہو سکتی ہے، جو ممکنہ طور پر امریکہ اور ایران کے درمیان بات چیت کی راہ ہمواہ کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا، "ترکیہ نے اختلافات کو ختم کرنے کے لیے تجاویز پیش کی ہیں۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ امریکہ صفر افزودگی چاہتا ہے، جبکہ ایران اپنے پرامن جوہری توانائی کے حق پر مصر ہے۔"