لبنان کے صدر جوزف عون نے کہا ہے کہ لبنانی سیاسی جماعتوں کو موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور جس قدر جلد ممکن ہو ہتھیار پھینک دینے چاہییں۔
عون نے جمعرات کے دن ، یومِ فوج کی تقریبات کی مناسبت سے خطاب کے دوران ، کہا ہے کہ بیروت کا مطالبہ ہے کہ پورا ملک لبنان حکومت کے اختیار میں ہو، تمام مسلح گروپ اور خاص طور پر حزب اللہ ہتھیارپھینک دے او ر ان ہتھیاروں کو لبنان مسلح افواج کے حوالے کر دیا جائے۔
صدر عون نے یہ بیان بروز منگل ، لبنان میں ہتھیاروں کی اجارہ داری اور حزب اللہ کے ہتھیاروں کی ضبطی کےموضوع پر منعقدہ٫ ایک داخلی اور بین الاقوامی بحث کے بعد جاری کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ "یہ تمام سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بغیر کسی ہچکچاہٹ کے اس تاریخی موقع کو استعمال کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہتھیار صرف فوج اور سکیورٹی فورسز کے علاوہ کسی اور کے پاس نہ ہوں"۔
رائٹرز کے مطابق امریکہ نے لبنان پر زور دیا ہے کہ اس سے پہلے کہ مذاکرات دوبارہ شروع ہوں لبنان، حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے لیے کابینہ سے ایک باضابطہ فیصلہ جاری کرے ۔
امریکہ نے کہا ہے کہ وہ، حزب اللہ کو پورے لبنان میں مکمل طور پر غیر مسلح کئے جانے کے بعد ہی، تعمیر نو کی کوششوں کی حمایت کرے گا اور اسرائیلی فوجی حملوں کو روکنے کے لیے دباؤ ڈالے گا ۔
عون نے کہا ہےکہ واشنگٹن کو پیش کی جانے والی تجویز اگلے ہفتے بحث کے لئے کابینہ میں پیش کی جائے گی۔ تجویز میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو لبنان پر حملے بند کر دینے چاہییں اور جنوبی علاقے کے مقبوضہ مقامات سے نکل جانا چاہیے۔ اس کے علاوہ حزب اللہ کو اپنے ہتھیار لبنانی فوج کے حوالے کر دینے چاہییں۔
تجویز کے مطابق لبنانی فوج اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ تعاون کے لیے 10 سال تک سالانہ ایک ارب ڈالر کئے جائیں گے۔ تجویز میں، لبنان کی تعمیر نو کی کوششوں کو تقویت دینے کے لئے، سال کے آخر میں ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کا منصوبہ بھی شامل ہے۔
حزب اللہ ہتھیار پھینکنے سے انکاری
حزب اللہ کے رہنما شیخ نعیم قاسم نے بدھ کو جاری کردہ بیان میں کہا ہےکہ ہتھیار حوالے کرنے کے مطالبات صرف اسرائیل کے مفاد میں ہیں۔
" قاسم نے ایک ٹیلیویژن پروگرام میں کہا ہے کہ " جو لوگ ہتھیار فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں وہ دراصل انہیں اسرائیل کے حوالے کرنا چاہ رہے ہیں... ہم کبھی بھی اسرائیل کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے" ۔
"اس وقت ترجیح ہتھیاروں کی ضبطی نہیں ہے؛ اس وقت جو موضو ع ترجیحی حیثیت رکھتا ہے وہ تعمیر نو اور جارحیت کے خاتمے کا موضوع ہے"۔
حزب اللہ، اسرائیل کے ساتھ گذشتہ سال کی جنگ سے، برُی طرح متاثر ہوئی اور جنگ میں گروپ کی قیادت کا ایک بڑا حصہ ختم ہو گیا ہے۔ تنظیم کے ہزاروں ارکان ہلاک ہو گئے اور اس کے حامیوں کی بڑی تعداد اپنے تباہ شدہ گھروں سے کُوچ کر گئی ہے۔
لبنان اب بھی حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ اور 2019 میں شروع ہونے والے مالی بحران کے اثرات سے دوچار ہے۔
عالمی بینک نے مارچ میں کہا تھا کہ لبنان کو حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے بعد بحالی کے لیے تقریباً 11 ارب ڈالر کی ضرورت ہوگی۔
بینک کے مطابق اس وقت صرف رہائشی سیکٹر کو پہنچنے والے نقصان کی مالیت ہی تقریباً 4.6 ارب ڈالر ہے۔