امریکن۔ اسلامک تعلقات کونسل 'سی اے آئی آر' نے امریکہ وزارت خارجہ سے مطالبہ کیا ہے کہ، احمد آباد شہر میں مسلم آبادی کے 8,500 سے زائد مکانات کو تباہ کر نے کی وجہ سے،بھارت کو "خصوصی تشویش والا ملک" نامزد کیا جائے ۔
'سی اے آئی آر' کے قومی ایگزیکٹو ڈائریکٹر، نہاد عواد، نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ "بھارت کی دائیں بازو کی ہندوتوا حکومت بھارتی مسلمانوں کو نشانہ بنانے میں شدت لا رہی ہے اور ملک میں تشدّد اور نسلی صفائی عام ہوتی جا رہی ہے۔"
انہوں نے مزید کہا ہے کہ "اب وقت آ گیا ہے کہ امریکہ وزارتِ خارجہ، بھارت کو خاص تشویش والا ملک تسلیم کرے اور مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف جاری مودی حکومت تشدد کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔"
اس سے پہلے ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ علاقے میں تجاوزات کے خلاف مہم کے دوران 8,500 سے زائد رہائشی مکانات کو مسمار کر دیا گیاجس کے نتیجے میں ہزاروں مسلم خاندان بے گھر ہو گئے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگرچہ حکام نے دعوی کیا ہے کہ یہ کارروائی "غیر قانونی بنگلہ دیشی مہاجرین" کو نشانہ بنا رہی ہے لیکن تباہ کئے گئے مکانات کے مالکین کی اکثریت دہائیوں سے وہاں آبادتھی۔
یہ بھی کہا گیا کہ یہ کارروائی خاص طور پر مسلمانوں کو نشانہ بناتی نظر آتی ہے، کیونکہ کاروائی میں ہندو ملکیت کی جائیدادوں کو تباہ نہیں کیا گیا۔
بھارتی مسلمانوں کو نشانہ بنانا
حالیہ برسوں میں، وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے بھارتی مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے اقدامات میں اضافہ کر دیا ہے۔
اپریل میں، بھارتی پارلیمنٹ نے وقف قوانین میں متنازع تبدیلیاں منظور کیں، جس کے نتیجے میں ملک کے کئی حصوں میں احتجاجی مظاہرے اور ان تبدیلیوں کی کالعدمی کے لیے قانونی جنگ شروع ہوئی۔
بھارتی مسلمان، حکومت کے اس اقدام کو وقف بورڈ کے ڈھانچے میں تبدیلی کرنے، ریاستی نگرانی میں اضافہ کرنے اور پہلی بار وقوف اداروں میں غیر مسلموں کی تعیناتی کرنے کی نیت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
کئی سالوں سے، مودی حکومت مسلم ملکیت کے مکانات اور جائیدادوں کو مسمار کر رہی ہے، جسے ناقدین اجتماعی سزا کے طور پر دیکھتے ہیں۔
بھارت میں تقریباً 20 کروڑ مسلمان ہیں جو آبادی کا تقریباً 14 فیصد ہیں۔ ان میں سے کئی نفرت انگیز جرائم کا شکار ہوتے ہیں اور عام طور پر ذات پات کے نظام میں نچلے درجے پر رکھے جاتے ہیں۔