پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ حتمی شکل دینے کے قریب ہےاور دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات میں پیش قدمی ہونے کی امید ہے۔
پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے جمعہ کے روز واشنگٹن میں اٹلانٹک کونسل میں گفتگو کے دوران کہا، "میرا خیال ہے کہ ہم امریکہ کے ساتھ کسی معاہدے کو حتمی شکل دینے کے بہت قریب ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا، "ہماری ٹیمیں واشنگٹن میں مذاکرات کر رہی ہیں... وزیر اعظم نے ایک کمیٹی کو ذمہ داری دی ہے کہ وہ اب اس معاہدے کو حتمی شکل دے۔ یہ مہینوں کی بات نہیں ہوگی، نہ ہی ہفتوں کی—صرف چند دنوں کی بات ہے۔"
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب انہوں نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے دفترِ خارجہ میں ملاقات کی، اس دوران دوطرفہ اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، جن میں دوطرفہ تجارت کو مضبوط کرنا اور معدنیات اور کان کنی کے شعبوں میں تعاون بڑھانا شامل تھا۔
ڈار نے کہا کہ معاہدے میں تجارت اور معدنیات پر تعاون شامل ہوگا، اور انہوں نے امریکی کاروباری افراد کو پاکستان کے وسیع وسائل، خاص طور پر کان کنی اور آف شور گیس کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکی ایکسپورٹ-امپورٹ بینک اور ورلڈ بینک جیسے ادارے امریکی سرمایہ کاروں کی حمایت کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا، "یہاں بہت زیادہ امکانات ہیں،" اور نشاندہی کی کہ پاکستان کے قدرتی وسائل کے اثاثے 6 سے 8 ٹریلین ڈالر کے درمیان ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ وائٹ ہاؤس میں پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی میزبانی کی، جو ایک غیر معمولی ملاقات تھی اور اس سے بھارت کے ساتھ اختلافات بڑھنے کا خطرہ تھا، خاص طور پر صدر کے اس بیان کے بعد کہ انہوں نے اس سال مئی میں جنوبی ایشیا کے جوہری ہتھیاروں سے لیس حریفوں کے درمیان تنازعہ کو روکا تھا۔
یہ پہلی بار ہوا کہ کسی امریکی صدر نے پاکستانی فوج کے سربراہ کی وائٹ ہاؤس میں میزبانی کی، وہ بھی بغیر کسی سینئر پاکستانی سول حکام کے۔
ٹرمپ نے پاکستانی آرمی چیف کی تعریف کرتے ہوئے انہیں "بہت متاثر کن" شخصیت قرار دیا۔