سیاست
6 منٹ پڑھنے
استنبول میں ماسکو-کیف کے براہ راست مذاکرات مثبت تھے، روس
ترکیہ میں ہونے والی ملاقات کے نتیجے میں "موقف کی سمجھ بوجھ اور مسلسل مذاکرات" ممکن ہوئے، اور یہ سب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی ٹیم کے بغیر ممکن نہ ہوتا۔، دیمتروف
استنبول میں ماسکو-کیف کے براہ راست مذاکرات مثبت تھے، روس
The Istanbul meeting, which Türkiye hosted as part of its mediation efforts, concluded after nearly two hours of closed-door discussions. / AA
6 گھنٹے قبل

روسی سرمایہ کاری کے نمائندے کیریل اے دمتریوف نے کہا ہے کہ استنبول میں روسی اور یوکرینی وفود کی ملاقات کے نتیجے میں "سب سے بڑی قیدیوں کے تبادلے" اور "جنگ بندی کے ممکنہ آپشنز" پر بات چیت ہوئی۔

دمتریوف نے ہفتے کی صبح کہا کہ ترکیہ میں ہونے والی ملاقات کے نتیجے میں "موقف کی سمجھ بوجھ اور مسلسل مذاکرات" ممکن ہوئے، اور یہ سب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی ٹیم کے بغیر ممکن نہ ہوتا۔

دمتریوف روس کے ویلتھ فنڈ کے سربراہ ہیں۔

روس-یوکرین جنگ کے حل کے لیے ترکیہ کی میزبانی میں ہونے والے اعلیٰ سطحی امن مذاکرات جمعہ کو استنبول میں اختتام پذیر ہوئے۔

ترکیہ کے وزیر خارجہ حاقان فیدان نے وفود سے خطاب کرتے ہوئے کہا: "ہمیں اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے تاکہ امن کے راستے پر آگے بڑھ سکیں۔ ہر دن کی تاخیر مزید جانوں کے نقصان کا سبب بنتی ہے۔"

انہوں نے کہا کہ ترکیہ کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں دونوں جانب سے 1,000 قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کی تحریری شرائط پر اتفاق ہوا۔

صدر رجب طیب اردوان نے استنبول میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ترکیہ کے عالمی سفارتی کردار کی تعریف کی اور کہا کہ یہ "انسانی سفارت کاری کا علمبردار" اور دنیا بھر میں "امن کی سفارت کاری کی قیادت" کر رہا ہے۔

اہم شرکاء

امریکی وفد میں وزیر خارجہ مارکو روبیو، ترکیہ میں امریکی سفیر ٹام باراک، اور یوکرین کے لیے خصوصی نمائندے جنرل کیتھ کیلوگ شامل تھے۔ یوکرین کی نمائندگی صدارتی دفتر کے سربراہ آندری یرماک، وزیر دفاع رستم عمروف، اور وزیر خارجہ آندری سبیہا نے کی۔ ترکیہ کے وفد میں نیشنل انٹیلیجنس آرگنائزیشن کے سربراہ ابراہیم قالن بھی شامل تھے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متحدہ عرب امارات میں صحافیوں کو بتایا کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اس ہفتے استنبول میں امن مذاکرات میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ ان کے امریکی ہم منصب ترکیہ میں موجود نہیں تھے۔

دوسری جانب یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے جمعہ کو اپنے امریکی اور فرانسیسی ہم منصبوں، جرمن چانسلر، برطانوی اور پولش وزرائے اعظم سے بات چیت کی۔

زیلنسکی نے کہا کہ انہوں نے استنبول امن مذاکرات کے فارمیٹ اور توقعات پر تبادلہ خیال کیا، جن کا مقصد جنگ بندی اور طویل مدتی تصفیے کے لیے حالات پیدا کرنا ہے۔

"یوکرین حقیقی امن کے لیے ممکنہ تیز ترین اقدامات کرنے کے لیے تیار ہے،" انہوں نے کہا، اور مزید کہا کہ عالمی اتحاد ضروری ہے۔

زیلنسکی نے کہا کہ اگر روس مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی سے انکار کرتا ہے تو مزید بین الاقوامی پابندیاں عائد کی جانی چاہئیں۔ "روس پر دباؤ برقرار رکھنا ضروری ہے جب تک کہ وہ جنگ ختم کرنے کے لیے تیار نہ ہو،" انہوں نے کہا۔

قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ اور جنگ بندی مذاکرات

استنبول کے دولما باہچے محل میں روسی اور یوکرینی وفود کی ملاقات کے بعد، یوکرینی وزیر دفاع رستم عمروف نے تصدیق کی کہ روس اور یوکرین نے جنگ کے آغاز کے بعد سے سب سے بڑے قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین نے تین چیزوں پر توجہ مرکوز کی — جنگ بندی، قیدیوں کا تبادلہ، اور صدور کے درمیان ممکنہ ملاقات۔

"ملاقات مکمل ہو چکی ہے۔ ہم نے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے پر بات کی۔ فی الحال، ہم نے 1,000 قیدیوں کے بدلے 1,000 قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ ہماری ملاقات کے نتائج ہیں،" عمروف نے کہا، اور مزید کہا کہ تبادلے کی تاریخ طے کی گئی ہے لیکن ابھی ظاہر نہیں کی جا سکتی۔

روسی وفد کے سربراہ ولادیمیر میڈنسکی، جو صدر پوتن کے مشیر بھی ہیں، نے کہا کہ ماسکو استنبول میں یوکرین کے ساتھ امن مذاکرات کے نتائج سے مطمئن ہے۔

"ہم نے تین چیزوں پر اتفاق کیا ہے۔ سب سے پہلے، آنے والے دنوں میں قیدیوں کا بڑے پیمانے پر تبادلہ ہوگا، 1,000 کے بدلے 1,000 افراد۔" میڈنسکی نے کہا۔

یوکرینی فریق نے ریاستی سربراہان کے درمیان براہ راست مذاکرات کی درخواست کی، اور روسی وفد نے "اس درخواست کو نوٹ کیا،"

"تیسری بات: ہم نے اتفاق کیا ہے کہ ہر فریق ممکنہ مستقبل کی جنگ بندی کے اپنے وژن کو پیش کرے گا اور اسے تفصیل سے بیان کرے گا،"

میڈنسکی نے نتیجہ اخذ کیا کہ اس طرح کے  نقطہ نظر پیش کیے جانے کے بعد، فریقین نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

ٹرمپ نے جمعہ کو کہا کہ وہ جنگ کے خاتمے میں مدد کے لیے "جتنی جلدی ممکن ہو" پوتن سے ملاقات کریں گے۔

عالمی ردعمل

چھٹی یورپی سیاسی کمیونٹی (ای پی سی) سربراہی کانفرنس جمعہ کو تیرانہ میں 47 یورپی رہنماؤں کی شراکت سے  شروع ہوئی۔

اس موقع پر یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیین اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کالاس نے کہا کہ روس کے خلاف نئی پابندیوں کا پیکج تیار کیا جا رہا ہے۔

وان ڈیر لیین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پابندیاں صرف سزا دینے کے لیے نہیں بلکہ ایک وسیع حکمت عملی کا حصہ ہیں تاکہ روس کو مذاکرات کی میز پر لایا جا سکے۔ "ہم پوتن کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے مزید اقدامات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ بہت سے مقررین نے اس کا ذکر کیا، یہ جنگ ختم ہونی چاہیے ... ہم پابندیوں کے اگلے  مرحلے  پر کام کر رہے ہیں۔"

جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے استنبول میں ہونے والی ملاقات کو "مثبت اشارہ" قرار دیا اور سفارت کاری جاری رکھنے پر زور دیا۔

مرز نے کہا کہ "کون کہہ سکتا ہے کہ ہم نے حالیہ دنوں میں اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے کافی سفارتی کوششیں نہیں کیں؟ اب غلطی پر صرف ایک شخص ہے، جو پوتن ہے، جو شرکت نہیں کر رہا۔ جنگ بندی کے تمام تقاضے موجود تھے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ"یہ حقیقت کہ وہ آج ملاقات کر رہے ہیں، ساڑھے تین سال میں پہلی بار، ایک بہت چھوٹا لیکن پہلا مثبت اشارہ ہے۔ ہمیں اس پر مزید کام کرنا ہوگا ۔"

نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے نے کہا کہ"میرے خیال میں پوتن نے مذاکرات میں ایک کم سطحی وفد بھیج کر غلطی کی ہے۔"

ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ نے بھی استنبول میں روس-یوکرین مذاکرات کا خیرمقدم کیا، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان امن کی کوششوں کو آگے بڑھانا تھا۔

اقوام متحدہ نے ترکیہ اور امریکہ کے "اہم کردار"   کی طرف اشارہ بھی دیا۔

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us