صدر رجب طیب اردوان نے استنبول میں آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پشینیان کے ساتھ تفصیلی بات چیت کی، جسے خطے میں امن کے لیے ایک تاریخی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
دارتی دفتر کے مطابق یہ ملاقات جمعہ کے روز دولما باہچے محل میں ہوئی اور تقریباً ایک گھنٹے سے زیادہ جاری رہی ۔
دفتر کا کہنا ہے کہ ترکیہ، آرمینیا کی آذربائیجان کے ساتھ امن کی کوششوں کی حمایت کرے گا۔
دونوں رہنماؤں نے ترکیہ اور آرمینیا کے ساتھ سرحدی رابطہ ہونے والے اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
صدر اردوان نے زور دیا کہ موجودہ حالات میں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان جاری امن مذاکرات میں طے پانے والی اتفاق رائے بڑی اہم ہے اور کہا کہ ترکیہ خطے کی ترقی کے لیے 'نفع ۔نفع ' نقطہ نظر کے تحت مکمل حمایت فراہم کرتا رہے گا۔
انہوں نے ترکیہ اور آرمینیا کے مابین سلسلہ معمولات کے حوالے سے اٹھائے جانے والے ممکنہ اقدامات پر بھی بات کی۔
اردوان نے پشینیان کو یہ بھی بتایا کہ ترکیہ نہ صرف قفقاز بلکہ پورے خطے میں استحکام کو یقینی بنانے کے لیے تمام سفارتی ذرائع استعمال کر رہا ہے، خاص طور پر ایران ۔ اسرائیل جنگ سے پیدا ہونے والے خطرات کو روکنے کے لیے دیگر رہنماؤں کے ساتھ رابطے میں ہے۔
پشینیان کی ایردوان کے ساتھ بات چیت کی پذیرائی
ایکس پر ایک پوسٹ میں، پشینیان نے کہا کہ انہوں نے ایردوان کے ساتھ جامع تبادلہ خیال' کیا ہے جس میں انہوں نے آرمینیا-ترکیہ سلسلہ معمولات ، علاقائی پیش رفت، اور مسلسل مکالمے کی اہمیت پر بات کی۔
انہوں نے ترک رہنما کو یقین دلایا کہ آرمینیا ہمارے خطے میں امن اور استحکام قائم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
ملاقات سے قبل، آرمینیا کی پارلیمنٹ کے اسپیکر آلن سیمونیان نے صحافیوں کو بتایا: 'یہ ایک تاریخی دورہ ہے، کیونکہ یہ پہلی بار ہوگا کہ آرمینیا کے جمہوریہ کے سربراہ اس سطح پر ترکیہ کا دورہ کریں گے۔'
جو کارنیگی یورپ کے سینئر فیلو تھامس ڈی وال نے اے ایف پی کو بتایا: 'پشینیان آرمینیا کو اس کی تنہائی سے نکالنے کے لیے بہت پرجوش ہیں، اور اس کا بہترین طریقہ آذربائیجان کے ساتھ امن معاہدہ اور ترکیہ کے ساتھ معمول کے تعلقات کا معاہدہ ہے۔'
پشنیان نے اس سے قبل ایردوان کی 2023 کی تقریب حلف برداری کے لیے ترکیہ کا دورہ کیا تھا ۔
آرمینیا کی آذربائیجان کے ساتھ قارا باغ جنگ میں شکست کے ایک سال بعد انقرہ اور ایریوان نے 2021 کے آخر میں سلسلہ معمولات کی قیادت کے لیے خصوصی ایلچی مقرر کیے تھے ۔
ایک سال بعد، ترکی اور آرمینیا نے دو سال کے وقفے کے بعد تجارتی پروازیں دوبارہ شروع کیں۔