ایگزیوس کی جانب سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے خلاف فوجی حملے جاری رکھنے کا ارادہ نہیں رکھتے بلکہ وہ تہران کے ساتھ امن معاہدے کے خواہاں ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کے فوری بعد اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے رابطہ کیا تاکہ انہیں نتائج سے آگاہ کیا جاسکے اور ایران کے ساتھ معاہدے کو آگے بڑھانے کے اپنے ارادے کا خاکہ پیش کیا جاسکے۔
اگر ایران جوابی کارروائی کرتا ہے تو وہ جواب دینے کے لیے تیار ہیں لیکن انہوں نے نیتن یاہو سے کہا کہ وہ امن چاہتے ہیں۔
ایک اسرائیلی عہدیدار نے اس موقف کی تصدیق کرتے ہوئے ایگزیوس کو بتایا کہ امریکیوں نے ہم پر واضح کر دیا ہے کہ وہ اس دور کو بند کرنا چاہتے ہیں۔
انہیں ہمارے ہڑتال جاری رکھنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے، لیکن ان کے لیے یہ ختم ہو چکا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے امریکی درخواست پر امریکی حملے سے 48 گھنٹے قبل ایرانی فضائی دفاعی نظام کو تباہ کر دیا۔ امریکی اور اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ واشنگٹن نے فورڈو جوہری تنصیب پر حملے سے قبل اسرائیل کو اہداف کی فہرست فراہم کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق، امریکا نے بی ٹو سٹیلتھ بمبار طیاروں سے فوردو پر حملہ کرنے کے لیے بنکر بسٹر بموں کا استعمال کیا، اس کے علاوہ نطنز اور اصفہان میں امریکی آبدوزوں سے داغے جانے والے درجنوں کروز میزائل بھی استعمال کیے گئے۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ڈین کین نے بتایا کہ آپریشن میں 125 سے زائد امریکی طیاروں نے حصہ لیا جن میں سٹیلتھ بمبار طیارے، لڑاکا طیارے، ایندھن بھرنے والے طیارے، گائیڈڈ میزائل آبدوز اور نگرانی کے طیارے شامل ہیں۔
ٹرمپ نے ان حملوں کو 'بہت کامیاب' قرار دیا۔
یہ اضافہ 13 جون کو ایران میں فوجی اور جوہری اہداف پر اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد ہوا ہے، جس کا جواب تہران نے میزائل حملوں سے دیا تھا۔
ایران کی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ اسرائیلی جنگ میں 430 افراد ہلاک اور 3500 سے زائد زخمی ہوئے جبکہ تل ابیب کا کہنا ہے کہ ایرانی میزائل اور ڈرون حملوں میں 25 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔