پاکستان اور بھارت میں جاری مون سون بارشوں اور سیلاب سے مرنے والوں کی تعداد کم از کم 73 تک پہنچ گئی ہے جبکہ حکام نے خبردار کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں مسلسل بارشوں اور سیلاب کے خطرات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
پاکستان کے ادراہ برائے انسداد آفات نے بتایا ہے کہ 26 جون سے اب تک بارش سے متعلق واقعات میں 63 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے ہیں، صرف گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 6 اموات ریکارڈ کی گئیں۔
پاکستان میں ہلاکتوں میں سے 21 اموات صوبہ پنجاب میں رپورٹ ہوئیں جن میں 11 بچے بھی شامل ہیں جبکہ خیبر پختونخوا میں 10 بچوں اور 5 خواتین سمیت 22 افراد جاں بحق ہوئے۔
سندھ میں مزید 15 اور بلوچستان میں 5 افراد جاں بحق ہوئے۔ قبل از مون سون بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب نے وادی سوات میں درجنوں سیاحوں کو بہا لیا جس کے نتیجے میں کم از کم سات افراد ہلاک اور متعدد لاپتہ ہوگئے۔
امدادی آپریشن جاری
بڑے پیمانے پر امدادی آپریشن جاری ہے، جس کی ویڈیوز آن لائن گردش کر رہی ہیں جن میں محصور افراد کو بڑھتے ہوئے پانی میں پھنسے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے حادثے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حکام پر زور دیا ہے کہ دریاؤں اور ندی نالوں کے قریب حفاظتی اقدامات کو مزید سخت کیا جائے۔
دریں اثنا بھارت کی شمالی ریاست ہماچل پردیش بھی شدید متاثر ہوئی ہے اچانک سیلاب کے نتیجے میں 10 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ 34 افراد کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات ہیں۔
ادارے کے مطابق، گزشتہ 32 گھنٹوں کے دوران 350 سے زائد افراد کو بچایا گیا جبکہ حکام نے آفت زدہ علاقوں میں چوبیس گھنٹے کام کیا۔
'بارشیں جاری رہنے کا امکان'
مون سون کا موسم، جو عام طور پر جون سے ستمبر تک چلتا ہے، اس علاقے میں شدید بارش یں لاتا ہے لیکن اکثر اس کے نتیجے میں مہلک سیلاب اور بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچتا ہے۔
اگرچہ اس سال مون سون 2022 کے تباہ کن سیزن کے مقابلے میں کم بارشیں لانے کی توقع ہے جس میں پاکستان کا ایک تہائی حصہ ڈوب گیا تھا اور تقریبا 1،740 افراد ہلاک ہوگئے تھے ، خاص طور پر نشیبی اور زیادہ خطرے والے علاقوں میں جاری سیلاب نے پہلے ہی بڑے پیمانے پر خلل پیدا کیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے حکام کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں بارش کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔