بھارتی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ افغانستان کی طالبان حکومت کے ہم منصب نے 22 اپریل کو کشمیر میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی مذمت کی ہے، جس کے نتیجے میں گزشتہ ہفتے نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان تناو پیدا ہوا۔۔
بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے کہا کہ انہوں نے جمعرات کی شام افغان عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ " خوش آئند مذاکرات " کیے ہیں۔
جے شنکر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی پوسٹ میں "پہلگام دہشت گرد حملے کی مذمت کرنے پر افغان انتظامیہ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا ہے۔"
تاہم، افغان وزیر خارجہ کے بیان میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ہونے والے حملے کا کوئی ذکر نہیں تھا۔
افغان وزارت خارجہ کے ترجمان حافظ ضیا احمد تکل نے کہا کہ متقی نے "تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کی امید ظاہر کی ہے اور افغانستان کی متوازن خارجہ پالیسی اور تمام فریقوں کے ساتھ تعمیری روابط کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔"
بھارت نے پاکستان پر پہلگام حملہ آوروں سے تعاون کرنے کا الزام عائد کر رکھا ہے ۔ پاکستان نے اس الزام کی تردید کی ہے اور آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
گزشتہ ہفتے، بھارت اور پاکستان کے درمیان چار دن تک تصادم ہوا ، جس نے عالمی خدشات کو جنم دیا کہ یہ ایک مکمل جنگ میں تبدیل ہو سکتا ہے، لیکن ہفتے کے روز جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا۔
7 مئی سے ہونے والے فوجی تبادلوں میں دونوں طرف سے تقریباً 70 افراد، جن میں درجنوں شہری شامل ہیں، ہلاک ہوئے۔
افغانستان نے گزشتہ ہفتے بھارت اور پاکستان کو خبردار کیا تھا کہ کشیدگی میں اضافہ "خطے کے مفاد میں نہیں" ہے، جب کہ جوہری ہتھیاروں کے مالک حریفوں نے ایک دوسرے پر توپ خانے کی گولہ باری کی۔