عالمی بینک نے شام کے لئے، قابل اعتماد اور سستی بجلی کے انفراسٹرکچر کی تعمیرِ نومیں مدد کی خاطر، 146 ملین ڈالر کی گرانٹ کی منظوری دی ہے۔ عالمی بینک نےشام میں ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے جاری جنگ کے خاتمےکے بعد بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو کی کوششوں کو ایک اہم اور تعمیری قدم قرار دیا ہے۔
بینک نے کہا ہے کہ بجلی نیٹ ورک ناکارہ ہونے کی وجہ سے ملک میں ایندھن کی قلّت اور لوڈ شیڈنگ جیسے مسائل کا سامناہے۔ یہ گرانٹ 14 سالہ جنگ میں تباہ شدہ بجلی کے بنیادی ڈھانچے کی بحالی میں مالی معاونت کرے گی ۔
شام کے وزیر توانائی محمد البشیر نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا اور کہا ہےکہ یہ عطیات، شام کے بجلی گرِڈ کو دوبارہ سے ترکیہ اور اُردن کے گرڈوں سے منسلک کرنے کے ساتھ ساتھ متعدد "اسٹریٹجک منصوبوں" کی تکمیل میں مدد کریں گے ۔
البشیر نے ایک پوسٹ میں عالمی بینک کا شکریہ ادا کیا اور کہا ہے کہ "یہ عطیہ شام کی توانائی کی سلامتی اور اقتصادی بحالی کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے" ۔
ترکیہ کا بڑھتا ہوا کردار
یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ترکیہ، شام کی جنگ کے بعد کی تعمیر نو میں بھرپور حمایت فراہم کر رہا ہے۔
مئی میں، ترکیہ کے وزیر توانائی الپ ارسلان بائراکتار نے ایک وسیع دو طرفہ توانائی معاہدے کا اعلان کیاتھا جس کے تحت انقرہ، شام کو سالانہ دو ارب مکعب میٹر قدرتی گیس فراہم کرے گا۔ توقع ہے کہ اس معاہدے سے 1,300 میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی اور شام میں بجلی کی دائمی قلت کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
بائراکتار نے دورہ دمشق کے دوران کہا ہے کہ ترکیہ شام کو فوری ضروریات پوری کرنے کے لیے اضافی 1,000 میگاواٹ بجلی بھی فراہم کرے گا۔ گیس اور بجلی کے اس معاہدے کو ، شام کے استحکام اور بحالی کے لیے، انقرہ کے طویل المدتی اسٹریٹجک عزم کا اشارہ سمجھا جا رہا ہے۔
چند دن بعد، ترکیہ کے نائب صدر جودت یلماز نے انقرہ میں شام کے صدر احمد الشراع کی میزبانی کی، جہاں شام کی معیشت کی تعمیر نو پر اعلیٰ سطحی بات چیت ہوئی تھی۔ دونوں فریقین نے بیرونی سرمایہ کاری کو کھینچنے، عوامی خدمات کے آغاز، اور پابندیوں کے بعد کی بحالی کے لیے زیرِ غور ایک وسیع روڈ میپ پر مذاکرات کئے تھے۔
نازک بحالی، طویل سفر
بین الاقوامی اور علاقائی شمولیت میں اضافے کے باوجود شام کی بحالی کا راستہ پیچیدہ اور نازک ہے۔
ملک کے بڑے حصے میں توانائی کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے یا خراب حالت میں ہے اور ملک کی غیر یقینی سیاسی صورتحال اور حل طلب انسانی خدشات کے ماحول میں بین الاقوامی عطیہ دہندگان تعمیر نو کے فنڈ فراہم کرنے سے گریزاں نظر آ رہے ہیں۔
اس سب کے باوجود جمعرات کے اعلان سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس معاملے میں کچھ تیزی پیدا ہو رہی ہے۔ عالمی بینک کی گرانٹ ، بحیثیت علاقائی ثالث اور توانائی کے شراکت دار کے'ترکیہ' کے علاقے میں بڑھتے ہوئے کردار کے ساتھ مل کر، شام کی فوری ترقیاتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے زیادہ مربوط بین الاقوامی کوششوں کی طرف اشارہ کر سکتی ہے۔