امریکہ اور روس کے درمیان دوسرا مذاکراتی دور استنبول میں شروع ہو گیا ہے۔
امریکی وفد بروز جمعرات صبح 9 بج کر 45 منٹ پر استنبول میں روسی قونصل جنرل دفتر پہنچا اور دونوں ممالک کے سفارت خانوں کی کارروائیوں کو معمول پر لانے کے موضوع پر مذاکرات میں شرکت کی۔
امریکہ وزارتِ خارجہ کی ترجمان 'ٹیمی بروس 'نے منگل کے روز جاری کردہ بیان میں کہا تھا کہ دونوں وفود "دوطرفہ سفارتی مشنوں کی کاروائیوں کو مزید مضبوط بنانے کے موضوع پر بات چیت کے لئے" استنبول میں متوقع دوسرے مذاکراتی دور میں شرکت کریں گے ۔
بروس نے کہا تھا کہ "ایجنڈے میں سیاسی یا سکیورٹی مسائل شامل نہیں ہیں۔ علاوہ ازیں یوکرین سے متعلقہ معاملات بالکل بھی ایجنڈے کا حصہ نہیں ہیں"۔
مذاکرات، استنبول میں روسی قونصل جنرل کی رہائش گاہ پر جاری ہیں اور توقع ہے کہ چند گھنٹوں تک جاری رہیں گے۔ تاہم یہ پچھلے مذاکراتی دور کی طرح چھ گھنٹے طویل نہیں ہوں گے۔
روس کے مذاکراتی وفد کی قیادت امریکہ میں روس کے سفیر 'الیگزینڈر درچیف' کریں گے، امریکی وفد کی قیادت ڈپٹی اسسٹنٹ سیکرٹری 'سوناتا کولٹر 'کریں گی۔
ملاقات سے قبل، درچیف نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ کئی معاملات پر پہلے ہی کچھ پیش رفت ہو چکی ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ برسوں میں ماسکو اور واشنگٹن دونوں ہی،سفیروں کی اسنادِ اعتماد کی وصولی میں دشواریوں اور اس تعطل کی وجہ سے امورِ سفارت خانہ کے متاثر ہونے سے، مضطرب ہیں۔
روسی فریق نے کہا ہے کہ مغربی پابندیوں کی وجہ سے سفارت کاروں کو تنخواہوں کی ادائیگی تکنا بھی مشکل ہو گئی ہے۔ دوسری طرف امریکی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ روس میں ان کی نقل و حرکت محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ دونوں فریقین نے دو طرفہ دھمکیوں کی شکایت کر رہے ہیں۔
مذاکرات کے سرفہرست موضوعات میں سے ایک "سفارتی جائیداد" ہے۔
واشنگٹن نے روس کی چھ جائیدادوں پر پابندیاں عائد کی ہیں، جن میں لانگ آئی لینڈ پر واقع کلین ورتھ اسٹیٹ، میری لینڈ میں پاینیر پوائنٹ "ڈاچا"، سان فرانسسکو اور سیئٹل میں روسی قونصل خانے، اور واشنگٹن اور نیویارک میں تجارتی نمائندہ دفاتر شامل ہیں۔