امریکہ کے وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے دعویٰ کیا ہے کہ چین تائیوان پر ممکنہ حملے کی تیاری کر رہا ہے، اور انہوں نے ایشیا پیسیفک خطے میں اتحادیوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی دفاعی مصارف میں اضافہ کر دیں۔
ہیگستھ نے ہفتے کے روز سنگاپور میں شانگری۔لا ڈائیلاگ میں پہلی بار خطاب کرتے ہوئے کہا ہےکہ ایشیا پیسیفک خطہ ٹرمپ انتظامیہ کے لیے ایک ترجیح ہے۔
ہیگستھ نے کہا ہے کہ "اسے ہلکا نہیں لیا جانا چاہیے۔ چین کا خطرہ حقیقی ہے اور یہ فوری ہو سکتا ہے۔"جنوری میں وزارتِ دفاع کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے یہ بیجنگ کے بارے میں ان کے سخت ترین بیانات میں سے ایک تھا ۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ چین کی تائیوان پر قبضہ کرنے کی کوئی بھی کوشش "انڈو۔پیسیفک اور دنیا کے لیے تباہ کن نتائج کا باعث بنے گی اور ٹرمپ کے اس بیان کا بھی اعادہ کیا ہے کہ چین ،صدر ٹرمپ کے دور میں تائیوان پر حملہ نہیں کرے گا۔
ہیگستھ نے کہا ہے کہ"یہ سب کے لیے واضح ہونا چاہیے کہ بیجنگ قابل اعتماد طریقے سے فوجی طاقت استعمال کرنے کی تیاری کر رہا ہے تاکہ انڈو۔ پیسیفک میں طاقت کے توازن کو تبدیل کیا جا سکے۔"
تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ ان کے،دفاعی ضروریات پر زیادہ خرچ سے متعلق، بیانات شراکت داروں کے درمیان تشویش پیدا کر سکتے ہیں ۔
چین تائیوان کو ایک علیحدگی پسند صوبہ سمجھتا ہے اور اس نے اسے "مین لینڈ" کے ساتھ دوبارہ متحد کرنے کا عزم ظاہر کیا اور کہا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو اس کے لئے طاقت کا استعمال بھی کیا جائے گا۔
چین، تائیوان کے لوگوں کو "رہائشی" کہتا ہے اور اپنے دعووں کو مضبوط کرنے کے لیے فوجی اور سیاسی دباؤ بڑھا رہا ہے، جس میں جزیرے کے ارد گرد جنگی مشقوں کی شدت میں اضافہ شامل ہے۔
اگرچہ تائیوان کی اپنی حکومت، فوج اور کرنسی ہے لیکن اس نے کبھی بھی مین لینڈ چین سے باضابطہ آزادی کا اعلان نہیں کیا۔
امریکہ 1979 تائی پی کی بجائے بیجنگ کی حیثیت تسلیم کرتا ہے لیکن وہ ہمیشہ سے تائیوان کا سب سے بڑا اسلحہ فراہم کنندہ ملک رہا ہے۔
واشنگٹن تائیوان کی آزادی اور چین کی جانب سے جزیرے پر زبردستی قبضے کی کسی بھی کوشش کی مخالفت کرتا ہے۔
پینٹاگون کے سربراہ نے سنگاپور میں کہا ہے کہ "یہ عوامی بات ہے کہ شی جن پنگ نے اپنی فوج کو 2027 تک تائیوان پر حملہ کرنے کے لئے تیار ہونے کا حکم دیا ہے۔ پی ایل اے اس کے لیے فوج بنا رہا ہے، روزانہ اس کی تربیت کر رہا ہے، اور حقیقی کارروائی کی مشق کر رہا ہے۔"
چین کے وزیر دفاع ڈونگ جن نے اس بڑے ایشیائی سیکیورٹی فورم میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور بیجنگ نے صرف ایک تعلیمی وفد بھیجا ہے۔
ہیگستھ نے اس سے پہلے یورپ میں اتحادیوں پر تنقید کی تھی کہ وہ اپنی دفاعی ضروریات پر زیادہ خرچ نہیں کر رہے۔ فروری میں، انہوں نے برسلز میں نیٹو ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران یورپ کو خبردار کیا تھا کہ امریکہ کو "بیوقوف" بنانے سے پرہیز کیا جائے۔