امریکی سینیٹ کے ریپبلکن ارکان نے مخالف رہنما چک شومر کی جانب سے پیش کیے گئے اس بل کو روک دیا ہے جس کا مقصد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قطر ی عطیہ کردہ پُر تعیش طیارے کو اگلے ایئر فورس ون کے طور پر استعمال کرنے کے منصوبے کو روکنا ہے۔
شومر نے محکمہ دفاع کا حوالہ دیتے ہوئے ایکس پر لکھا کہ 'اس خبر کے ساتھ کہ ٹرمپ نے قطری طیارے کو باضابطہ طور پر قبول کر لیا ہے، میں سینیٹ کے اجلاس میں گیا تاکہ ڈی او ڈی کو غیر ملکی ایئر فورس ون پر ایک پیسہ خرچ کرنے سے روکنے کے لیے اپنا بل منظور کر واسکوں"یہ ایک رشوت ہے، یہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے لیکن ریپبلکنز نے ٹرمپ کا ساتھ دیتے ہوئے میرے بل کو روک دیا۔
صدارتی ایئرلفٹ سیکیورٹی ایکٹ کے نام سے پیش کیے جانے والے اس بل کے تحت پینٹاگون کو غیر ملکی حکومتوں کی زیر ملکیت کسی بھی طیارے پر صدارتی استعمال کے لیے رقم خرچ کرنے سے روک دیا جائے گا۔
سینیٹر راجر مارشل نے اس قانون سازی پر اعتراض کرتے ہوئے اس کی منظوری کو مؤثر طریقے سے روک دیا۔
یہ اقدام ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ ہفتے اس بات کی تصدیق کے بعد اٹھایا گیا ہے کہ وہ قطر سے بوئنگ 747 طیارے کو نئے ایئر فورس ون کے طور پر خدمات انجام دینے کے لیے قبول کریں گے۔
پینٹاگون نے بدھ کے روز باضابطہ طور پر اس قبولیت کی تصدیق کی۔
پینٹاگون کے ترجمان شان پارنیل کا کہنا ہے کہ وزیر دفاع نے تمام وفاقی قواعد و ضوابط کے مطابق قطر سے بوئنگ 747 طیارے کو قبول کر لیا ہے۔ محکمہ دفاع مناسب حفاظتی اقدامات اور عملی مشن کی ضروریات پر غور کرنے کو یقینی بنانے کے لئے کام کرے گا۔
سیکیورٹی خدشات اور لاگت کے مضمرات
نیو یارک ٹائمز کے مطابق اس طیارے کی قیمت کا تخمینہ 200 ملین ڈالر سے 400 ملین ڈالر کے درمیان لگایا گیا ہے اور اس سے پہلے کہ یہ صدر کی نقل و حمل کے لئے حفاظتی معیارات پر پورا اترسکے، اسے وسیع پیمانے پر ری فٹنگ کی ضرورت ہوگی۔ دفاعی حکام نے اعتراف کیا کہ طیارے کو میزائل دفاعی نظام اور برقی مقناطیسی شیلڈنگ سمیت اہم تبدیلیوں کی ضرورت ہوگی۔
ایئر فورس کے سیکریٹری ٹرائے مینک نے سینیٹ میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی سویلین طیارے کو ایسا کرنے کے لیے اہم تبدیلیاں کرنا ہوں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ طیارے کی ضروریات کا جائزہ لینے کے لئے پہلے ہی کام جاری ہے۔
دونوں جماعتوں کے ناقدین نے اس تحفے کی اخلاقیات اور نقطہ نظر پر سوالات اٹھائے ہیں اور قومی سلامتی، آپریشنل شفافیت اور غیر ملکی اثر و رسوخ کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے۔
قطر نے سیاسی محرکات کی تردید کر دی
قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے اس ہفتے کے اوائل میں اس تحفے کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا مقصد امریکی پالیسی پر اثر انداز ہونا نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسا ملک ہیں جو ایک مضبوط شراکت داری چاہتے ہیں ، ہم کسی بھی ملک کو جو کچھ بھی فراہم کرتے ہیں وہ اس شراکت داری کے احترام میں ہوتا ہے، یہ باہمی طور پر فائدہ مند ہے