اسرائیل نے جمعہ کے روز ، اپنی سزائیں پوری کرنے والے،تقریباً 30 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا ہے۔ رہا کئے گئے کئی قیدی صحت کے شدید مسائل کا شکار تھے اور بعض کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
فلسطینی قیدیوں کی تنظیم کے مطابق خاص طور پر شمالی اسرائیل کے میگیدو جیل سے رہا کئے گئے کئی قیدی خارش اور دیگر بیماریوں میں مبتلا تھے۔ یہ بیماریاں جیل کے سخت حالات کا نتیجہ ہیں۔
تنظیم کی جانب سے جاری کردہ تصاویر میں قیدیوں کے جسموں پر تشدد کےواضح نشانات دیکھے جا سکتے ہیں۔
رہا ہونے والوں میں سعید سلامہ بھی شامل ہیں، جنہوں نے 24 سال جیل میں گزارے۔ بیان کے مطابق، کچھ قیدیوں کو رہائی کے وقت تک شدید تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔
فلسطینی قیدیوں کے دفتر نے کہاہے کہ اسرائیلی حکام ، جان بوجھ کر جلبوع اور میگیدو جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کے درمیان خارش پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جس کے نتیجے میں کئی اموات بھی ہوئی ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے فلسطینی قیدیوں پر ہونے والے تشدد کی مذمت کی ہے اور قیدیوں کے ساتھ اسرائیلی سلوک کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
فلسطینی حکام کے مطابق، اکتوبر 2023 میں غزہ پر حملوں کے آغاز سے اب تک کم از کم 63 فلسطینی قیدی اسرائیلی جیلوں میں جاں بحق ہو چکے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق 1967 میں مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی پر قبضے کے بعد سے اسرائیلی جیلوں میں تقریباً 300 قیدی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی اخبار 'ہارٹز' نے گزشتہ اکتوبر میں رپورٹ کیا تھا کہ فلسطینی قیدیوں پر منّظم تشدد اور بدسلوکی اب بھی وسیع پیمانے پر جاری ہے۔
اسرائیلی فوج نے، جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، 18 مارچ کو غزہ کی پٹی پر اچانک فضائی حملے شروع کر دیئے ۔ حملوں میں 855 افراد قتل اور تقریباً 1,900 زخمی کر دئیے گئے ہیں۔
اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی فوجی جارحیت میں غزہ میں کُل 50,200 سے زائد اور زیادہ تر عورتوں اور بچوں پر مشتمل فلسطینی قتل کئے جا چُکے ہیں۔ حملوں میں زخمی ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ 13 ہزار 900سے زیادہ ہے۔