امریکی ملکی سلامتی کی سیکریٹری کرسٹی نوم نے کہا ہے کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ امریکہ اور ایران کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے صاف گوئی سے بات چیت کی۔
نوم نے فاکس نیوز کے پروگرام فاکس اینڈ فرینڈز میں انٹرویو دیتے ہوئے کہا، "صدر ٹرمپ نے خاص طور پر مجھے یہاں بھیجا تاکہ وزیر اعظم کے ساتھ ان مذاکرات کے بارے میں بات کی جا سکے اور یہ واضح کیا جا سکے کہ ہمارا متحد رہنا اور اس عمل کو مکمل ہونے دینا کتنا اہم ہے۔"
انہوں نے مزید کہا، "یہ دو ٹوک گفتگو تھی۔"
یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ایرانی اور امریکی وفود نے گزشتہ ہفتے روم میں پانچویں دور کے مذاکرات مکمل کیے، اور کچھ محدود پیش رفت کے آثار ظاہر ہوئے۔
صدر ٹرمپ نے اتوار کو کہا تھاکہ ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات میں "سنجیدہ پیش رفت" ہوئی ہے اور ایک اور دور کے مذاکرات ہوں گے۔
ایران نے جوہری معاہدے کو مسترد کر دیا
اس سے قبل، ایران نے امریکہ کے ساتھ اپنے بالواسطہ جوہری مذاکرات کے دوران کسی عبوری معاہدے پر بات چیت کرنے کی تردید کی تھی۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے تہران میں ایک نیوز بریفنگ کے دوران کہا، "اگر امریکہ کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام کو پرامن رکھنا ہے، تو یہ مقصد حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ہم نے کبھی فوجی جوہری صلاحیت حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی۔"
تاہم، انہوں نے خبردار کیا کہ "اگر مقصد ایران کو اس کے بنیادی حقوق، جیسے کم سطح پر یورینیم کی افزودگی، سے محروم کرنا ہے، تو ہم نہیں سمجھتے کہ ایسے مذاکرات کامیاب ہوں گے۔"
ترجمان نے ان بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کی بھی تردید کی جن میں کہا گیا تھا کہ تہران واشنگٹن کے ساتھ معاہدے کو سہل بنانے کے لیے تین سال کے لیے افزودگی معطل کر سکتا ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا، "نہیں، ایسی کوئی بات بالکل بھی زیر غور نہیں ہے۔"
عمان تہران اور واشنگٹن کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام پر اہم تنازعات کو حل کرنے کے لیے ثالثی کر رہا ہے۔ پچھلے مہینے سے اب تک پانچ دور کے مذاکرات ہو چکے ہیں، جن میں سے تین مسقط میں منعقد ہوئے۔
ٹرمپ نے 2018 میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے سے امریکہ کو نکال لیا تھا اور اب ایک "بہتر" معاہدہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔