شام کے صدر احمد الشراع نے، تنازعات کے حل اور علاقائی و عالمی استحکام کو فروغ دینے کے لیے، مکالمے اور سفارت کاری کو اہم ترین ذرائع قرار دیا ہے۔
یہ بات انہوں نے جنوبی ترکیہ میں جمعہ کے روز شروع ہونے والے چوتھے انطالیہ ڈپلومیسی فورم میں شرکت کے دوران کہی ہے۔
ہفتے کے روز شامی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا کی رپورٹ کے مطابق، الشراع نے کہا ہے کہ انطالیہ ڈپلومیسی فورم میں شام کی شرکت اس پختہ یقین کی عکاس ہے کہ "شام عرب جمہوریہ، تنازعات کے حل اور اپنے خطے اور دنیا میں امن و استحکام کے فروغ کے لئے مکالمے اور سفارت کاری کو مؤثر ترین ذرائع سمجھتی ہے۔"
الشراع نے فورم کو بین الاقوامی رہنماؤں اور حکام کے ساتھ علاقائی اور عالمی چیلنجز پر تبادلہ خیالات کا "ایک قیمتی موقع" قرار دیا ہے۔
انہوں نے خاص طور پر اسرائیلی خلاف ورزیوں کے تناظر میں 'شام عرب جمہوریہ' کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام کی اہمیت پر بھی زور دیا ہے۔
شامی سرزمین پر اسرائیلی خلاف ورزیاں
دسمبر 2024 میں اسد حکومت کے خاتمے کے بعد عہدہ صدارت سنبھالنے والے الشراع کے دور میں اسرائیل نے شام کے اندر متعدد حملے کیے ہیں، جن پر دمشق کی جانب سے کوئی جوابی دھمکی نہیں دی گئی۔ اسرائیل نے شامی سرزمین میں اقوام متحدہ کی نگرانی میں قائم بفر زون پر بھی قبضہ کر لیا ہے، جس کا جواز "مقبوضہ گولان کی حفاظت" کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔
حال ہی میں اسرائیلی فضائی حملے تقریباً روزانہ کی بنیاد پر ہو رہے ہیں، جن میں شامی فوجی مقامات، اسلحہ ذخائر اور بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں شہری ہلاکتیں اور شامی فوجی ساز و سامان کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
اسرائیل 1967 سے شام کے گولان کے بیشتر حصے پر قابض ہے اور حالیہ سیاسی تبدیلیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے غیر فوجی زونز پر اپنے کنٹرول میں اضافہ کر رہا ہے، جس سے 1974 کے معاہدے کو مؤثر طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔
الشراع نے، اپنی گرمجوش مہمان نوازی اور گہری دلچسپی پر، ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
" ایک منقسم دنیا میں سفارت کاری کی بحالی" کے زیرِ عنوان تین روزہ انطالیہ ڈپلومیسی فورم جمعہ کے روز شروع ہوا اوراس میں دنیا بھر سے رہنما، سفارت کار اور پالیسی ساز شریک ہیں۔