ترکیہ نے جمعہ کے روز فریڈم فلوٹیلا اتحاد کے ایک شہری جہاز پر حملے کی مذمت کی، جس نے غزہ کے محصور عوام کے لیے خطرہ بڑھا دیا ہے، جو اسرائیل کی دو ماہ سے جاری ناکہ بندی کے باعث بھوک کے دہانے پر ہیں۔
انقرہ نے کہا ہے کہ یہ حملہ بین الاقوامی پانیوں میں جہاز رانی سمندری سلامتی کے لیے خطرہ پیدا کرتا ہے۔
ٹائمز آف مالٹا نے آزادانہ طور پر تصدیق کی ہے کہ ایک اسرائیلی طیارہ مالٹا کی فضائی حدود میں داخل ہوا اور تقریباً تین گھنٹے تک وہاں موجود رہا، اس کے بعد واپس اسرائیل چلا گیا۔
پرواز کی نگرانی کے ڈیٹا کے مطابق، طیارہ جزیرے کے اوپر مختصر وقت کے لیے رکا، پھر مشرق میں واقع ہرڈز بینک کے اوپر تقریباً 5,000 فٹ کی بلندی پر کئی کم بلندی کی سورٹیاں انجام دیں۔ مجموعی طور پر، طیارہ تقریباً سات گھنٹے تک ہوا میں رہا اور پھر اپنے اصل مقام پر واپس چلا گیا۔
غزہ کے لیے امدادی سامان لے جانے والے ایک انسانی ہمدردی کے جہاز، جس پر 16 افراد سوار تھے، کو دن کے اوائل میں ایک ڈرون حملے کے ذریعے ناکارہ بنا دیا گیا۔ جہاز پر موجود افراد کو مالٹا کی افواج نے بچا لیا۔
فریڈم فلوٹیلا اتحاد کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ڈراون حملے نے جہاز کو بجلی سے محروم کر دیا اور اسے "ڈوبنے کے شدید خطرے" سے دو چار کر دیا ۔
پریس ریلیز میں مزید کہا گیا کہ "نصف شب اس بات کی تصدیق ہوئی کہ جہاز پر موجود تمام افراد محفوظ ہیں، لیکن سب نے جہاز چھوڑنے سے انکار کر دیا۔" مزید کہا گیا کہ صورتحال پر چند گھنٹوں میں قابو پا لیا گیا۔
پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ جہاز، اب بھی بین الاقوامی پانیوں میں موجود ہے اور حکام کی نگرانی میں ہے،
اگرچہ اس حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی، فریڈم فلوٹیلا اتحاد نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس حرکت کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی ہے۔
بیان میں یونیورسٹی آف کینٹ کی ڈاکٹر شہد حموری کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ "اسرائیل انسانی ہمدردی کے جہازوں پر بمباری کرنے کو تیار ہے تاکہ فلسطینی عوام کو بھوکا رکھنے کی اپنی پالیسی کو برقرار رکھ سکے۔"
اقوام متحدہ کی نمائندہ برائے فلسطین فرانسسکا البانیز نے ایکس پر کہا کہ انہیں فریڈم فلوٹیلا پر موجود افراد کی جانب سے ایک ہنگامی کال موصول ہوئی۔
انہوں نے کہا: "میں متعلقہ ریاستی حکام، بشمول سمندری حکام، سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ جہاز اور اس کے عملے کو ضرورت کے مطابق مدد فراہم کریں۔"
انہوں نے مزید کہا: "مجھے یقین ہے کہ متعلقہ حکام حقائق کا تعین کریں گے اور مناسب کاروائی کریں گے۔"