یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ان کی تکرار 'افسوسناک' تھی، وہ دیرپا امن لانے کے لیے امریکی صدر کی قیادت میں کام کرنے کے لیے تیار ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ 'چیزوں کو درست کیا جائے'۔
منگل کے روز یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب واشنگٹن نے کیف کو دی جانے والی فوجی امداد راتوں رات روک دی تھی، جس کے چند روز بعد زیلنسکی کی ٹرمپ کے ساتھ بات چیت میں تلخی پیدا ہو گئی تھی، جس کے بعد امریکی وزیر خارجہ نے یوکرین کے رہنما سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ واشنگٹن میں جمعے کے روز وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ہماری ملاقات اس طرح سے نہیں ہوئی جس طرح ہونی چاہیے تھی۔ افسوس کی بات ہے کہ ایسا اس طرح ہوا۔ زیلنسکی نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ یہ چیزوں کو درست کرنے کا وقت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'میں اور میری ٹیم صدر ٹرمپ کی مضبوط قیادت کے تحت کام کرنے کے لیے تیار ہیں تاکہ امن قائم ہو سکے۔
زیلنسکی کے بیان میں امریکہ کی جانب سے فوجی امداد کی معطلی کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا، یہ ٹرمپ انتظامیہ کا تازہ ترین اقدام ہے جس نے یوکرین میں جنگ کے بارے میں امریکی پالیسی کو نقصان پہنچایا ہے اور ماسکو کے بارے میں زیادہ مصالحانہ موقف اختیار کیا ہے۔
یوکرین کے رہنما نے کہا کہ کیف مستقبل میں امریکہ کے ساتھ تعاون اور مواصلات میں دلچسپی رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم واقعی اس بات کی قدر کرتے ہیں کہ امریکہ نے یوکرین کی خودمختاری اور آزادی کو برقرار رکھنے میں کتنا مدد کی ہے۔
ہم میں سے کوئی بھی نہ ختم ہونے والی جنگ نہیں چاہتا۔ یوکرین دیرپا امن لانے کے لیے جلد از جلد مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے تیار ہے۔ یوکرین کے لوگوں سے زیادہ کوئی امن نہیں چاہتا۔