پاکستان کے اعلیٰ سفارت کار اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے نیویارک میں ملاقات کے دوران بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا معاملہ اٹھایا
پاکستان کے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تقریبات اور امریکی حکام کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات کے لیے امریکہ کے آٹھ روزہ دورے پر ہیں۔
ملاقات کے دوران انہوں نے پاکستان کے لیے قومی اور علاقائی اہمیت کے متعدد اہم امور پر تبادلہ خیال کیا جن میں تنازعہ کشمیر، سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی اور پاکستان کے اندر 'بیرونی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی' شامل ہیں۔
بھارت نے اپریل میں بھارتی زیر انتظام کشمیر میں ہونے والے ایک حملے میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد پانی کی تقسیم کا دہائیوں پرانا معاہدہ معطل کر دیا تھا۔
اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے منصفانہ حل پر زور دیا اور ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لئے انتونیو گوتریس کی "قیادت اور مخلصانہ کوششوں" کی تعریف کی۔
انہوں نے فلسطینی ریاست کی حمایت کا اعادہ کیا، مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی اور غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
ملاقات میں اسحاق ڈار نے کثیرالجہتی اور عالمی چیلنجز سے نمٹنے میں اقوام متحدہ کے مرکزی کردار کے حوالے سے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے اسلاموفوبیا کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی حالیہ تقرری کا خیر مقدم کیا اور مذہبی عدم رواداری کے خلاف عالمی کوششوں میں پاکستان کی حمایت کا یقین دلایا۔
دوسری جانب ،انتونیو گوتریس نے پاکستان کی فعال سرگرمیوں کو سراہا۔