استنبول ایک بار پھر روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے خاتمے کی کوششوں کے لیے اعلیٰ سطحی سفارت کاری کا مرکز بن گیا ہے۔
ترک وزارت خارجہ کے ذرائع کے مطابق، جمعہ کے روز استنبول میں روس، یوکرین، امریکہ اور ترکیہ کے وفود کے درمیان ملاقاتوں کا سلسلہ متوقع ہے۔
اگرچہ امریکہ، یوکرین اور ترکیہ کے درمیان سہ فریقی بات چیت اور روس، یوکرین اور ترکیہ کے درمیان مذاکرات کی منصوبہ بندی کی گئی ہے، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ چار فریقی ملاقات ہوگی یا نہیں۔
ترک وزیر خارجہ حاقان فیدان امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو، یوکرینی وزیر دفاع رستم اومروف اور روسی صدارتی معاون ولادیمیر مینسکی کی میزبانی کریں گے۔
یہ مذاکرات، جو ترکیہ کی ثالثی سے ہو رہے ہیں، 2022 کے اوائل کے بعد پہلی بار متحارب فریقین کے درمیان براہ راست بات چیت کی کوشش ہیں۔
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی جمعرات کی صبح انقرہ پہنچے تاکہ ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کے بعد مذاکرات میں کیف کی شرکت کا فیصلہ کریں۔
مذاکرات کے بعد، زیلنسکی نے یوکرین کی شرکت کی تصدیق کی، حالانکہ انہوں نے روسی وفد کی تشکیل پر تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وزیر دفاع اومروف استنبول میں یوکرینی وفد کی قیادت کریں گے۔
زیلنسکی نے کہا کہ "انہوں نے روسی وفد کی نسبتاً نچلی سطح پر شراکت کے باوجود، (امریکی) صدرڈونلڈ ٹرمپ، اعلیٰ سطحی ترک وفد اور صدر ایردوان کے احترام میں، اور جنگ کے خاتمے اور کشیدگی کم کرنے کے لیے کم از کم ابتدائی اقدامات کرنے کی خواہش کے ساتھ، اپنے وفد کو استنبول بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔"
انہوں نے ترکیہ کے "کثیر الجہتی" کردار کی تعریف کی اور زور دیا کہ یوکرین کا دورہ "اعلیٰ سطح پر ایک بہت ہی معنی خیز گفتگو" سے شروع ہوا۔
دوسری جانب، روسی وفد، جس کی قیادت صدارتی معاون میدنسکی کر رہے ہیں، مذاکرات ہونے والے استنبول کے دولما باہچے محل پہنچا۔
میڈنسکی نے کہا کہ ان کی ٹیم کو مکمل اختیار حاصل ہے اور وہ مذاکرات کے اس نئے دور کو 2022 کے استنبول عمل کا تسلسل سمجھتے ہیں۔
انہوں نے "یوکرینی فریق کے ساتھ براہ راست مذاکرات کا مقصد طویل مدتی امن حاصل کرنا ہے،" کہتے ہوئے تعمیری موقف کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔
استنبول میں روسی میڈیا کے لیے ایک ٹیلیویژن بریفنگ میں، میڈنسکی نے اعلان کیا: "کل صبح، 10 بجے سے، ہم یوکرینی فریق کا انتظار کریں گے ۔"
انہوں نے کہا، "ہم کام کرنے کے لیے تیار ہیں،" اور یہ بھی بتایا کہ ان کے وفد نے ترک وزیر خارجہ فیدان کے ساتھ "نتیجہ خیز" بات چیت کی ہے۔
صدر اردوان نے زیلنسکی کے ساتھ اپنی ملاقات کے بعد اپنے بیانات میں ترکیہ کے بات چیت کو سہل بنانے کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ جب وہ تیار ہوں گے، انقرہ ،روسی اور یوکرینی رہنماؤں کے درمیان بات چیت کی میزبانی کے لیے تیار ہوگا ۔
انہوں نے اس لمحے کو امن کے لیے ایک تاریخی موقع قرار دیا اور مزید خونریزی کو روکنے کے لیے مشترکہ بنیاد تلاش کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
ترکیہ کے سیاحتی شہر انطالیہ میں غیر رسمی نیٹو وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد، ترک وزیر خارجہ فیدان نے استنبول کے دولما باہچے محل میں روسی وفد سے ملاقات کی۔
اس کے فوراً بعد، ترک وزارت خارجہ نے جمعہ کے متوقع اجلاسوں کا اعلان کیا۔
دریں اثنا، صدر ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے دورے کے آخری مرحلے پر ابو ظہبی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ جمعہ کو "شاید" واشنگٹن واپس جائیں گے لیکن استنبول کے غیر متوقع دورے کے امکان کو بھی کھلا رکھا۔
انہوں نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کی شرکت ان کی اپنی شرکت پر منحصر تھی، اور کہا: "ظاہر ہے، وہ نہیں جا رہے تو مجھے بھی اپنے منصوبے پر غور کرنا پڑا ۔ جب تک میں اور پوتن یکجا نہ ہوں، چاہے آپ اسے پسند کریں یا نہ کریں ، میں نہیں سمجھتا کہ کچھ ہونے والا ہے۔ لیکن ہمیں اسے حل کرنا ہوگا کیونکہ بہت سے لوگ مر رہے ہیں۔"
امریکی وزیر خارجہ روبیو نے بھی واشنگٹن کے پاس "زیادہ توقعات نہیں ہیں کہتے ہوئے مذاکرات کے لیے محدود امید کا اظہار کیا ۔"