6 اور 7 مئی کو بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک بڑی فضائی جھڑپ میں 100 سے زائد لڑاکا طیارے شامل تھے
دنیا
5 منٹ پڑھنے
6 اور 7 مئی کو بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک بڑی فضائی جھڑپ میں 100 سے زائد لڑاکا طیارے شامل تھےپاکستان نے انکشاف کیا ہے کہ اس نے اس شدید جھڑپ کے دوران چینی ساختہ PL-15 ایئر ٹو ایئر میزائل کا استعمال کیا۔ بھارتی فضائیہ نے ابھی تک اپنے نقصانات کی تصدیق یا تردید کے حوالے سے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا۔
A third generation of Pakistan Air Force JF-17 Thunders have been enhanced to outfox Indian air defences. / Reuters
10 مئی 2025

پاکستانی حکام نے تصدیق کی ہے کہ 6 اور 7 مئی کو بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک بڑی فضائی جھڑپ میں 100 سے زائد لڑاکا طیارے شامل تھے، جو حالیہ عالمی فضائی تاریخ کی سب سے بڑی اور طویل جھڑپوں میں سے ایک قرار دی جا رہی ہے۔

پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) نے جمعہ کو اسلام آباد میں ایک پریس بریفنگ کے دوران اس واقعے کی شدت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جانب سے 100 سے زائد طیارے اس شدید جھڑپ میں شامل تھے، جو ایک گھنٹے سے زیادہ جاری رہی۔

ایک سینئر سیکیورٹی ذرائع نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو بتایا کہ اس فضائی معرکے میں 125 لڑاکا طیارے شامل تھے، اور میزائلوں کا تبادلہ 160 کلومیٹر کے فاصلے تک ہوا۔

پاکستانی ذرائع کے مطابق، دونوں فریقین نے ایک دوسرے کی فضائی حدود کی خلاف ورزی نہیں کی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فضائی جھڑپ مکمل سرحد پار تصادم میں تبدیل نہیں ہوئی، کیونکہ دونوں فریقین نے اپنی اپنی فضائی حدود میں رہتے ہوئے کاروائی کی تاکہ 2019 کے واقعے جیسی سیاسی پیچیدگیوں سے بچا جا سکے، جب ایک بھارتی پائلٹ کو گرا کر گرفتار کیا گیا اور پاکستانی ٹی وی پر دکھایا گیا تھا۔

سی این این کے مطابق، پانچ بھارتی طیاروں میں سے ایک کو پاکستانی زمینی دفاعی نظام نے براہ راست نشانہ بنایا۔

پاکستان نے انکشاف کیا ہے کہ اس نے اس شدید جھڑپ کے دوران چینی ساختہ PL-15 ایئر ٹو ایئر میزائل کا استعمال کیا۔ بھارتی فضائیہ نے ابھی تک اپنے نقصانات کی تصدیق یا تردید کے حوالے سے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا۔

پی اے ایف نے جھڑپ کے دوران بھارتی رافیل طیاروں کی مبینہ آڈیو ریکارڈنگز بھی جاری کیں۔

ریکارڈنگ میں ایک آواز، جسے پاکستانی حکام نے بھارتی ونگ کمانڈر کی قرار دیا، سنی جا سکتی ہے جو پرواز کے دوران آپریشنز کو مربوط کر رہا تھا اور بار بار اپنے فارمیشن کے ارکان کی صورتحال کے بارے میں پوچھ رہا تھا، جو جھڑپ کے دوران شدید دباؤ اور نقصان کی نشاندہی کرتا ہے۔

ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد نے پریس بریفنگ میں یہ آڈیو ریکارڈنگ سناتے ہوئے کہا: “میرے پاس رافیل فارمیشن کی آڈیو ہے جو میں شیئر کروں گا۔ کال سائن ہے گاڈزیلا... وہ جانور ناپید ہو چکے ہیں، تو یہ طیارہ بھی ناپید ہو گیا۔"

انہوں نے مزید کہا:"ہمارا ایک منصوبہ تھا۔ بھارت نے کہا تھا کہ ان کے پاس رافیل ہوں گے، اور اسی لیے ہم نے اس بار ان کے مرکزِ ثقل کو نشانہ بنایا۔ یہی وجہ ہے کہ آپ  یہ بڑی  تعداد دیکھ رہے ہیں۔"

انہوں نے کہا:" ہم مزید کو ناکارہ بنا  سکتے تھے، لیکن ہم نے تحمل کا مظاہرہ کیا۔”

احمد نے میڈیا کو بتایا کہ"یہ ہمیشہ سامان نہیں ہوتا جو اہم ہوتا ہے، بلکہ تربیت اور قیادت ہوتی ہے جو آپ کی رہنمائی کرتی  ہے۔"

بھارت نے ابھی تک پاکستان کے دعووں کا جواب نہیں دیا۔

جدید فضائی جنگ میں اہم واقعہ

سی این این، جس نے اس ہفتے کے اوائل میں اس اعصاب شکن جھڑپ کی رپورٹ دی، نے اعلیٰ دفاعی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس بلند خطرے  کے حامل  تصادم کو پہلے ہی جدید فضائی جنگ میں ایک اہم واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔

پائلٹس کو جھڑپ کے دوران اپنے مطلوبہ اہداف پر کئی بار حملے کرنے پڑے۔ ممکنہ حملوں کے پیش نظر، پاکستان نے ان علاقوں میں وارننگز جاری کیں جنہیں وہ نشانہ بنائے جانے کے قابل سمجھتا تھا تاکہ شہری ہلاکتوں کو کم کیا جا سکے۔

نیوز ویک نے رپورٹ کیا کہ اگر طیاروں کی تعداد درست ہے تو یہ تصادم دوسری جنگ عظیم کے بعد کی سب سے بڑی فضائی جھڑپوں میں سے ایک ہو گا۔

اگرچہ بڑی فضائی جھڑپوں کی تاریخ میں دوسری جنگ عظیم کے دوران برطانیہ کی جنگ اور کورسک کی جنگ جیسے واقعات شامل ہیں، جن میں سینکڑوں یا ہزاروں طیارے شامل تھے، لیکن جدید دور میں اس پیمانے کی فضائی جھڑپیں بہت کم ہوتی ہیں، خاص طور پر دو جوہری طاقتوں کے درمیان جو باضابطہ طور پر حالت جنگ میں نہیں ہیں۔

حالیہ جھڑپ بھارت اور پاکستان کے تعلقات میں مسلسل کشیدگی کو اجاگر کرتی ہے۔ بین الاقوامی برادری کی جانب سے متعدد بار تحمل کی اپیلوں کے باوجود، دونوں فریقین جدید فضائی افواج اور تنازعہ کشمیر کے گرد ایک طویل ماضی کے حامل ہیں۔

بدھ کی جھڑپ کی شدت اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ کس طرح کشمیر کی خوبصورت وادی کے ارد گرد کے واقعات تیزی سے بڑھ سکتے ہیں، چاہے وہ قومی فضائی حدود تک محدود ہی کیوں نہ ہوں۔

اگرچہ فضائی جھڑپ زمین پر کسی جانی نقصان کے بغیر ختم ہوئی، لیکن اس کے اثرات اور عسکری رویہ ایک انتہائی نازک صورتحال کی نشاندہی کرتے ہیں۔

صورتحال کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے، وائٹ ہاؤس نے جمعہ کو کہا کہ امریکہ بھارت اور پاکستان کے رہنماؤں کے ساتھ "مسلسل رابطے" میں ہے کیونکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان تیزی سے کشیدگی کم کرنے کے خواہاں ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے کہا"صدر نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ پاک۔ بھارت جھڑپیں جلد از جلد ختم ہوں۔"

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us