اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل توقع کر رہا ہے کہ امریکہ ایران کے خلاف جاری غیر معمولی حملوں میں شامل ہو جائے گا۔
اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے کے اے این کے مطابق ایک سینئر اسرائیلی عہدیدار نے کہا ہے کہ تل ابیب میں ہونے والے جائزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران پر حملوں میں امریکی افواج کے ملوث ہونے کی منظوری دیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ٹرمپ چاہتے ہیں کہ انھیں ایک ایسے شخص کے طور پر یاد کیا جائے جس نے اس میں حصہ لیا، نہ کہ کسی ایسے شخص کے طور پر جو اس کے ساتھ کھڑا رہا۔'
عہدیدار کا کہنا تھا کہ 'امریکہ کے بغیر ہم صرف فورڈو جوہری تنصیب کو محدود نقصان پہنچا سکتے ہیں۔'
اسرائیل کے چینل 13 نے نوٹ کیا ہے کہ ٹرمپ کے موقف میں تبدیلی ان کے انتخابی مہم میں شامل ہونے کے ارادے کا اشارہ دے سکتی ہے۔
اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اسرائیل ایران کی فورڈو جوہری تنصیب پر ممکنہ حملے کی تیاری کر رہا ہے، جو اس کے سب سے مضبوط اور اہم مقامات میں سے ایک ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ فورڈو اسرائیلی فوج کی ٹارگٹ لسٹ میں شامل ہے اور اسرائیل فیصلہ کرے گا کہ کب حملہ کرنا ہے۔
تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ اگر امریکہ اس میں شامل نہیں ہوتا تو حملے کا معیار کم ہو جائے گا۔
نیتن یاہو کی جانب سے امریکی کردار کے لیے اکسانا
اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے منگل کے روز ایک سکیورٹی جائزے کے دوران اس معاملے پر بات کی اور ایک طرف وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور اسٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر اور دوسری طرف ٹرمپ کے درمیان جاری براہ راست رابطے کا ذکر کیا۔
اسرائیلی اخبار ہیوم نے تنازع میں امریکی شرکت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ "اسرائیل نے ایران کے زیادہ تر جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے سوائے انتہائی اہم فوردو کے جو 295 فٹ گہرے پہاڑ کے اندر دفن ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ صرف امریکا کے پاس بی ٹو بمبار طیارہ موجود ہے جو ایسے گہرے دفن اہداف کو نشانہ بنانے اور تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
بی -2 ایک طویل فاصلے تک مار کرنے والا بمبار ہے جو روایتی اور جوہری دونوں ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اسی تناظر میں نیتن یاہو نے بعد میں کہا کہ اس وقت ہمیں جس خطرے کا سامنا ہے وہ ایران ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم ایک مختلف مشرق وسطیٰ دیکھنے جا رہے ہیں، ایک ایسی حقیقت جو ہم نے اب تک نہیں دیکھی ہے۔'
جمعے کے روز سے خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، جب اسرائیل نے ایران میں سویلین، فوجی اور جوہری تنصیبات سمیت متعدد مقامات پر مربوط فضائی حملے کیے تھے، جس کے بعد تہران نے جوابی حملے کیے تھے۔
ایران نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملے میں کم از کم 224 افراد ہلاک اور 1400 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اس کے بعد سے اب تک ایرانی میزائل حملوں میں کم از کم 24 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔