امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ کینیڈا کے ساتھ تجارتی مذاکرات ختم کر رہے ہیں تاکہ امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر اثر انداز ہونے والے ٹیکسوں کے خلاف ردعمل ظاہر کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اوٹاوا کو ایک ہفتے کے اندر ان کے نئے ٹیرف ریٹ کے بارے میں مطلع کیا جائے گا۔
ٹرمپ نے جمعہ کے روز اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ٹروتھ سوشل' پر ایک پوسٹ میں کہا، "اس غیر منصفانہ ٹیکس کی بنیاد پر، ہم کینیڈا کے ساتھ تمام تجارتی مذاکرات فوری طور پر ختم کر رہے ہیں۔"
انہوں نے کینیڈا کو "تجارت کے لیے ایک انتہائی مشکل" ملک قرار دیا۔
ٹرمپ نے گزشتہ سال نافذ کیے گئے کینیڈا کے ڈیجیٹل سروسز ٹیکس کا حوالہ دیا جو کہ ایک توقع کے مطابق پانچ سالوں میں 5.9 بلین کینیڈین ڈالر (4.2 بلین امریکی ڈالر) کی آمدنی فراہم کرے گا۔
اگرچہ یہ اقدام نیا نہیں ہے، لیکن کمپیوٹر اینڈ کمیونیکیشنز انڈسٹری ایسوسی ایشن نے حال ہی میں نوٹ کیا کہ امریکی سروس فراہم کنندگان کو 30 جون تک کینیڈا کو اربوں ڈالر کی ادائیگی کرنی ہوگی۔
یہ تین فیصد ٹیکس بڑی یا کثیر القومی کمپنیوں جیسے الفابیٹ، ایمیزون، اور میٹا پر لاگو ہوتا ہے جو کینیڈینز کو ڈیجیٹل خدمات فراہم کرتی ہیں، اور واشنگٹن نے پہلے اس معاملے پر تنازعہ حل کرنے کے مذاکرات کی درخواست کی تھی۔
کینیڈا شاید تقریباً تمام امریکی تجارتی شراکت داروں پر 10 فیصد لیوی پر مبنی ٹرمپ کے سب سے سخت اقدامات سے بچ گیا ہو ، لیکن اب اسے ایک دوسرے ٹیرف نظام کا سامنا ہے۔
ٹرمپ نے اسٹیل، ایلومینیم اور گاڑیوں کی درآمدات پر بھی بھاری لیوی ٹیکس عائد کیاہے۔
گزشتہ ہفتے، کینیڈین وزیر اعظم مارک کارنی نے کہا ہے کہ اگر 30 دنوں میں دو طرفہ تجارتی معاہدہ نہ ہوا تو دھاتوں پر امریکی ٹیکس کو 50 فیصد تک یعنی دو گنا کرنے کے جواب میں اوٹاوا امریکی اسٹیل اور ایلومینیم پر 25 فیصد جوابی ٹیرف کو ایڈجسٹ کرے گا ۔
کارنی نے جمعہ کو کہا، "ہم ان پیچیدہ مذاکرات کو کینیڈینز کے بہترین مفاد میں جاری رکھیں گے،" انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے امریکی صدر کے اعلان کے بعد ٹرمپ سے بات نہیں کی۔
چین کی پیش رفت
کینیڈا کو نشانہ بنانے والے ٹرمپ کے تازہ ترین اقدامات واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تجارت پر آگے بڑھنے کے لیے ایک فریم ورک کو حتمی شکل دینے کی تصدیق کے فوراً بعد سامنے آئے۔
بیجنگ نے کہا کہ واشنگٹن "محدود اقدامات" اٹھائے گا جبکہ چین "ایکسپورٹ کنٹرولز کے تحت اشیاء کا جائزہ لے گا اور منظوری دے گا۔"
واشنگٹن کے لیے بیجنگ کے ساتھ مذاکرات میں ایک ترجیح ان نایاب معدنیات کی فراہمی کو یقینی بنانا تھا جو الیکٹرک گاڑیوں، ہارڈ ڈرائیوز، اور قومی دفاعی آلات سمیت مصنوعات کے لیے ضروری ہیں۔
چین، جس کا ان عناصر کی عالمی پیداوار پر غلبہ ہے، نے اپریل کے اوائل میں ایکسپورٹ لائسنسز کو لاگو کیا تھا، جسے بڑے پیمانے پر ٹرمپ کے سخت گیر ٹیرف کے جواب کے طور پر دیکھا گیا۔
مئی میں جنیوا میں مذاکرات کے بعد دونوں فریقین نے ایک دوسرے کی مصنوعات پر بھاری ٹیکس کے نفاذ کو عارضی طور پر کم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
چین نے کچھ غیر ٹیرف جوابی اقدامات کو آسان بنانے کا بھی عندیہ کیا، لیکن امریکی حکام نے بعد میں بیجنگ پر معاہدے کی خلاف ورزی اور نایاب معدنیات کے لیے ایکسپورٹ لائسنس کی منظوری میں تاخیر کا الزام لگایا۔
انہوں نے اس ماہ لندن میں مذاکرات کے بعد جنیوا کے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ایک فریم ورک پر اتفاق کیا۔
وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اور چین نے "جنیوا معاہدے کو نافذ کرنے کے لیے ایک اضافی سمجھوتے پر اتفاق کیا۔"
یہ وضاحت اس وقت سامنے آئی جب امریکی صدر نے تفصیلات دیے بغیر ایک تقریب میں کہا کہ واشنگٹن نے چین کے ساتھ تجارت سے متعلق ایک معاہدہ کیا ہے۔
چین کی وزارت تجارت نے کہا ہے کہ معاہدے کے تحت، چین "ایکسپورٹ کنٹرول آئٹمز کے لیے درخواستوں کا جائزہ لے گا اور ان کی منظوری دے گا جو قانون کے مطابق ضروریات کو پورا کرتی ہیں،" اور"امریکی فریق چین کے خلاف محدود اقدامات کی ایک سیریز کو منسوخ کرے گا،"
مستقبل کے ممکنہ معاہدے
چین کے علاوہ متعدد ممالک کو 9 جولائی کی آخری تاریخ کا سامنا ہے جب زیادہ امریکی ٹیرف لاگو ہوں گے، جو موجودہ سطح سے 10 فیصد تک بڑھ جائیں گے۔
یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا کہ زیادہ امریکی ٹیرف کا سامنا کرنے والے دیگر ممالک آخری تاریخ سے پہلے انہیں روکنے کے لیے کامیابی سے معاہدے کر سکیں گے یا نہیں۔
امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ مزید معاہدے کیے جا سکتے ہیں جمعہ کو کہا کہ واشنگٹن ستمبر تک تجارتی معاہدوں کے لیے اپنا ایجنڈا مکمل کر سکتا ہے، حالانکہ مذاکرات جولائی کے بعد تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
بیسنٹ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ واشنگٹن 18 اہم شراکت داروں کے ساتھ معاہدوں پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔
بیسنٹ نے کہا، امریکی تعطیل یکم ستمبر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ"اگر ہم 18 میں سے 10 یا 12 اہم معاہدے کر لیں، تو دیگر 20 پر بعد میں کام کیا جائیگا، جنہیں میرے خیال کے مطابق لیبر ڈے تک پورا کیا جا سکتا ہے،"
وائٹ ہاؤس نے پہلے ہی تجویز دی ہے کہ جولائی کی آخری تاریخ کو بڑھایا جا سکتا ہے، یا اگر کوئی معاہدہ نہ ہوا تو ٹرمپ ممالک کے لیے ایک ٹیرف ریٹ منتخب کر سکتے ہیں۔
وال اسٹریٹ کے بڑے انڈیکس، جو جمعہ کے اوائل میں معاہدوں کی امیدوں پر کافی حد تک بلندی تک پہنچے ، ٹرمپ کے کینیڈا کے مذاکرات ختم کرنے کے اعلان کے بعد کچھ حد تک نیچے آ گئے۔