امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ ہم امید کرتے ہیں کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں حالیہ حملے کے جواب میں بھارت کا ردعمل خطے میں وسیع تر تنازعے کا باعث نہیں بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ خطے میں وسیع پیمانے کی جھڑپوں کے حق میں نہیں۔
وینس نے فاکس نیوز کے پروگرام ’اسپیشل رپورٹ وِد بریٹ بیئر‘میں شرکت کرتے ہوئے کہا، " امریکہ امید کرتا ہے کہ بھارت اس دہشت گرد حملے کا ایسا جواب دے جو خطے میں وسیع تر تنازعے کا انہوں نے کہا کہ ہماری توقع ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تعاون کرے گا تاکہ حملے کے ذمہ داروں کو پکڑا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا، " پاکستان، جہاں تک اس کی ذمہ داری بنتی ہے، بھارت کے ساتھ تعاون کرے تاکہ ان دہشت گردوں کو جو کبھی کبھار ان کے علاقے میں سرگرم ہوتے ہیں، پکڑا جا سکے اور ان سے نمٹا جا سکے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ معاملہ اسی طرح حل ہوگا۔ ہم واضح طور پر قریبی رابطے میں ہیں۔ دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔"
تناؤ عروج پر
سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب پاکستانی فوج نے اپنے مشرقی ہمسایہ بھارت کے ساتھ بڑھتے ہوئے تناؤ کے ماحول میں مکمل فوجی مشقیں کی ہیں۔
ریڈیو پاکستان نے سیکیورٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ ان جنگی مشقوں میں افسران اور سپاہیوں نے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے تو ان میں "جدید ہتھیاروں کا عملی مظاہرہ بھی شامل تھا ۔"
بھارت اور پاکستان کے تعلقات کئی برسوں سے اپنی نچلی ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ بھارت نے پاکستان پر "سرحد پار دہشت گردی" کی حمایت کا الزام لگایا ہے، جب کہ مسلح افراد نے نئی دہلی کے زیر انتظام کشمیر میں سیاحوں پر بدترین حملہ کیا، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔
اسلام آباد نے کسی بھی مداخلت سے انکار کرتے ہوئے پاکستان کو حملے سے جوڑنے کی کوششوں کو "بے بنیاد" قرار دیا اور کسی بھی بھارتی کارروائی کا جواب دینے کا عزم ظاہر کیا۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بدھ کے روز جنوبی ایشیا میں تناؤ کو کم کرنے کی اپیل کی۔
اقوام متحدہ نے بھی دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ "زیادہ سے زیادہ تحمل" کا مظاہرہ کریں تاکہ مسائل کو "بامعنی باہمی مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیا جا سکے۔"
مسئلہ کشمیر
پہلگام حملے کے بعد دونوں فریقین نے جوابی اقدامات کا سلسلہ شروع کیا۔
بھارت نے پاکستان کے ساتھ اہم پانی کی تقسیم کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیا اور واحد فعال زمینی سرحدی گزرگاہ کو بند کر دیا۔ اس نے اتوار سے پاکستانیوں کو جاری کیے گئے ویزے منسوخ کر دیے۔
پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارتیوں کو جاری کیے گئے ویزے منسوخ کر دیے، اپنی فضائی حدود بھارتی ایئر لائنز کے لیے بند کر دی، اپنے ہمسایہ ملک کے ساتھ تجارت معطل کر دی اور بھارت کے ساتھ شملہ معاہدے کو معطل کر دیا۔ 1972 کا یہ معاہدہ خاص طور پر کشمیر تنازعے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے امن قائم کرنے اور تنازعات کو دو طرفہ طور پر حل کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔
بھارت اور پاکستان نے 1947 میں برطانوی راج سے آزادی کے بعد سے سابق شاہی ریاست پر تین جنگیں لڑی ہیں، جس کی سرحد نے خاندانوں کی نسلوں کو تقسیم کر دیا ہے۔
بھارت کے زیر انتظام علاقے میں باغی 1989 سے آزادی یا پاکستان کے ساتھ الحاق کے لیے بغاوت کر رہے ہیں۔
نئی دہلی نے مسلم اکثریتی بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں تقریباً 500,000 فوجی تعینات کیے ہیں۔
حالیہ ہفتوں میں مودی حکومت نے مسلم تنظیموں، لٹریچر اور اسکولوں کے خلاف کریک ڈاؤن کو تیز کر دیا ہے، جس سے پورے خطے میں بدامنی پیدا ہو گئی ہے۔
اسی دوران، بھارت نے متنازعہ علاقے میں غیر کشمیریوں کو 82,000 ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کیے ہیں، جس سے با ضابطہ طور پر آبادیاتی تبدیلیوں کے خدشات پیدا ہو رہے ہیں۔
پہلگام حملے کے بعد، بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 1,500 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
دریں اثنا، کئی بھارتی شہروں میں ہندو انتہا پسند گروہوں کے ہاتھوں کشمیری مسلمانوں، خاص طور پر طلبہ، پر حملوں کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔