جرمنی کے وزیرِ معیشت و توانائی نے پیر کے روز جاری کردہ بیان میں کہا ہےکہ نارڈ اسٹریم گیس پائپ لائن کی بحالی اور جرمنی کو دوبارہ روسی گیس کی فراہمی کا آغاز "بالکل غلط نقطہ نظر" ہے۔
صحافیوں کے ساتھ بات چیت کے دوران اس سوال کے جواب میں کہ کیا بحیرہ بالٹک سےگزرنے والی پائپ لائنوں کی بحالی کا کوئی امکان ہے؟ وزیرِ توانائی رابرٹ ہابیک نے کہا ہے کہ فی الحال ایسا کوئی امکان نہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ "یوکرینی عوام کو اب بھی روسی جارحیت کا سامنا ہے۔ اس لیے، میرا خیال ہے کہ نارڈ اسٹریم 2 یا نارڈ اسٹریم 1 کے ممکنہ استعمال یا مرمت کے بارے میں بات کرنا بالکل غلط ہو گا۔
واضح رہے کہ نارڈ اسٹریم پائپ لائنیں روسی گیس کو یورپ تک پہنچانے کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔ نارڈ اسٹریم 1 پائپ لائن نے 2011 سے 2022 تک گیس فراہم کی۔ 11 ارب ڈالر کی لاگت سے مکمل ہونے والا نارڈ اسٹریم 2 منصوبہ 2021 میں مکمل ہوا لیکن اسے کبھی شروع نہیں کیا گیا کیونکہ جرمنی نے روس کے یوکرین پر حملے سے پہلے اس منصوبے کو روک دیا تھا۔
ستمبر 2022 میں، نارڈ اسٹریم 2 کی دو لائنوں میں سے ایک اور نارڈ اسٹریم 1 کی دونوں لائنیں پراسرار دھماکوں سے متاثر ہوئیں۔ اگرچہ کسی نے بھی ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی لیکن جرمنی نے اپنی تحقیقات کی بنیاد پر اشارہ دیا تھا کہ اس حملے میں یوکرینی غوطہ خور ملوث تھے۔
جرمنی کئی دہائیوں تک روسی گیس پر انحصار کرتا رہا ہے لیکن یوکرین جنگ کے بعد ناروے اس کا سب سے بڑا سپلائر بن گیا ہے۔ 2022 میں ماسکو نے یورپ کو گیس کی فراہمی کم کر دی، جس سے براعظم کو توانائی کے بحران اور گیس کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے کا سامنا کرنا پڑا۔
ہابیک نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یورپ کے روسی توانائی پر انحصار نے ماضی میں ہمیں جو سبق سکھایا ہے جرمنی کی نئی حکومت اسے فراموش کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ"جرمنی میں سوشل ڈیموکریٹس اور کنزرویٹو پارٹی نے جرمنی کو روسی توانائی کا محتاج بنایااور ایسا جان بوجھ کر کیا گیا۔ مجھے فکر ہے کہ 2022 میں جو سبق ہم نے سیکھا... کہیں اُسے فراموش نہ کر دیا جائے"۔
کنزرویٹو CDU/CSU اور سوشل ڈیموکریٹس نے جرمنی کی اگلی حکومت بنانے کے لیے اتحاد کی بات چیت شروع کر دی ہے۔
جیسا کہ پچھلے ماہ الفا بینک نے بھی ایک نوٹ میں کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی نے روسی گیس کمپنی 'گیسپروم' کے شیئر کی قیمت کو بحال کرنے میں مدد دی ہے کیونکہ امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ یوکرین میں جلد امن معاہدہ طے پا جائے گا اور یہ معاہدہ یورپ کے لئے گیس برآمدات کی بحالی کا باعث بنے گا۔
تاہم براعظم یورپ کے دوبارہ روسی گیس پر انحصار میں جلدی کرنے کے آثار بہت کم دِکھائی دے رہے ہیں۔
فنانشل ٹائمز نے اس ماہ کی رپورٹ میں کہا ہے کہ پوتن کے ایک دیرینہ اتحادی نے امریکی حکومت کو قائل کرنے کی کوشش کی ہے کہ وہ سرمایہ کاروں کو نارڈ اسٹریم 2 سے دوبارہ گیس ترسیل شروع کرنے کی اجازت دے۔
تاہم جرمن حکومت نے کہا ہے کہ وہ روسی توانائی سے آزادی کے عزم پر قائم ہے۔