امریکہ وزارتِ انصاف نے، دو چینی شہریوں کو ،بحیثیت غیر قانونی ایجنٹوں کے، چینی حکومت کے لئےکام کرنے کا موردِ الزام ٹھہرایا ہے۔
وزارتِ انصاف نے بدھ کے روزجاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ان افراد نے ، امریکہ کی حساس قومی سلامتی معلومات حاصل کرنے کے لیے، امریکی فوجی اہلکاروں کو بھرتی کرنے کی کوشش کی ہے۔
ملزمان کی شناخت 38 سالہ 'یوآنسے چن' اور 39 سالہ 'لیرین رائن لائی' کے طور پر ہوئی ہے۔ انہیں جمعہ کے روز گرفتار کیا گیا اور پیر کو بالترتیب ہوسٹن، ٹیکساس، پورٹ لینڈ اور اوریگون کی عدالتوں میں پیش کیا گیا ہے۔
چن اور لائی پر الزام ہے کہ انہوں نے چین کی وزارت برائے ریاستی سلامتی (MSS)، جو ملک کی بنیادی شہری انٹیلی جنس ایجنسی ہے، کی جانب سے امریکہ کے اندر خفیہ انٹیلی جنس آپریشن کئے ہیں۔
استغاثہ کے مطابق، چن اور لائی نے امریکی فوجی معلومات حاصل کرنے اور امریکی بحریہ کی انٹیلی جنس جمع کرنے کے لئے آن ڈیوٹی فوجی اہلکاروں کو بھرتی کرنے کی کوشش کی ہے۔
'سیکیورٹی کو کمزور کرنے کی جارحانہ کوشش'
اٹارنی جنرل پامیلہ بونڈی نے اس کیس کو بیجنگ کی ایک وسیع حکمت عملی کا حصہ قرار دیا جس کا مقصد امریکی دفاع کو اندر سے کمزور کرنا ہے۔
بونڈی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "یہ کیس ، ہماری فوج میں دراندازی کرنے اور ہماری قومی سلامتی کو اندر سے کمزور کرنے کے لئے چینی حکومت کی مسلسل اور جارحانہ کوششوں کو اجاگر کرتا ہے "۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نےوزارتِ انصاف کے خدشات کی تائید کی اورکہا ہے کہ ایف بی آئی غیر ملکی انٹیلی جنس خطرات کو ناکام بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھے گی۔
پٹیل نے کہا ہے کہ "ہم، چین کی امریکی سرحدوں میں دراندازی کی کوششوں کے خلاف، نہایت چوکس شکل میں اپنے وطن کا دفاع کر رہے ہیں"۔
واشنگٹن میں چینی سفارت خانے نے موضوع پر فوری تبصرے کی درخواست کا تاحال کوئی جواب نہیں دیا۔