ترک وزیر خارجہ حاکان فیدان نے عالمی سفارت کاری میں ترکیہ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ترکیہ میں متعدد بین الاقوامی بحرانوں کو حل کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔
جمعہ کے روز چوتھے انطالیہ ڈپلومیسی فورم میں خطاب کرتے ہوئے فیدان نے کہا کہ ترکیہ نہ صرف علاقائی بحرانوں اور کشیدگیوں کے مرکز میں ہے بلکہ حل تلاش کرنے میں بھی مرکزی کردار ادا کرتا ہے۔
انہوں نے کہا، "ترکیہ بحرانوں کے عین مرکز میں ہے، کشیدگیوں کے بیچ میں ہے، لیکن یہ حل کے مرکز میں بھی ہے۔"
یہ تین روزہ فورم، جو جنوبی ترکیہ کے شہر انطالیہ میں جمعہ کو شروع ہوا، "منقسم شدہ دنیا میں سفارت کاری کی بحالی" کے موضوع پر مرکوز ہے۔
اس فورم میں عالمی رہنما، پالیسی ساز اور ماہرین شامل ہیں جو جغرافیائی سیاسی کشیدگی، عدم مساوات، تشدد، اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے اہم عالمی چیلنجز پر بات چیت کرتے ہیں اور سفارت کاری کے ذریعے استحکام اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے کے طریقے تلاش کرتے ہیں۔
غزہ میں انسانی صورتحال
ترک وزیر خارجہ نے غزہ میں مستقل جنگ بندی کی فوری ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ فلسطینیوں کو ان کے وطن چھوڑنے پر مجبور کرنے والا کوئی بھی منصوبہ قابل قبول نہیں ہے۔
انہوں نے کہا، "ہم کسی بھی ایسے منصوبے کو مسترد کرتے ہیں جو فلسطینیوں کو ان کے وطن چھوڑنے پر مجبور کرے۔"
انہوں نے یہ بیان انطالیہ میں غزہ رابطہ گروپ کے "دو ریاستی حل اور مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن" کے زیرِ عنوان اجلاس کے بعد دیا۔
بعد ازاں یہ اجلاس "وسیع فارمیٹ" پرجاری رہا جس میں مزید ممالک نے شرکت کی۔
فیدان نے کہا کہ ان مذاکرات میں فلسطین، سعودی عرب، قطر، مصر، اردن، بحرین، اور انڈونیشیا کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ساتھ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور عرب لیگ کے سیکریٹری جنرلز بھی شامل تھے۔
متحدہ عرب امارات، چین، روس، آئرلینڈ، اسپین، ناروے، سلووینیا، نائجیریا، اور یورپی یونین کے نمائندے بھی اس میں موجود تھے۔
مستقل جنگ بندی
آج کے اجلاس میں غزہ میں انسانی صورتحال، جنگ بندی کی بحالی کی کوششوں، اور مقبوضہ علاقوں میں پیش رفت پر توجہ دی گئی۔
فیدان نے اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت پر تشویش کا اظہار کیا اور بین الاقوامی برادری کے ممکنہ اقدامات پر بات کی جو پائیدار امن اور دو ریاستی حل کے حصول میں مددگار ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا، "ایک مستقل جنگ بندی جلد از جلد قائم کی جانی چاہیے۔ ہم قطر، مصر، اور امریکہ کی قیادت میں جنگ بندی کے اقدام کی حمایت کرتے ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا، "ہم غزہ کی تعمیر نو کے اس منصوبے کی حمایت کرتے ہیں جسے عرب لیگ نے منظور کیا ہے۔ ہم 1967 کی سرحدوں پر مبنی ایک آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتے ہیں، جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو۔ ہم بین الاقوامی برادری سے امن کے حصول کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔"
ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ فلسطینیوں کو درپیش مظالم بین الاقوامی قوانین اور عالمی اقدار کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے۔
انہوں نے کہا، "اسرائیل کا جارحانہ رویہ علاقائی سطح پر عدم استحکام اور عالمی سطح پر قانون کی خلاف ورزی کا باعث ہے۔ تاہم، گزشتہ 80 سالوں سے فلسطینیوں پر اسرائیل کے مظالم ناکام رہے ہیں۔ فلسطینیوں نے نہ تو اپنا وطن چھوڑا ہے اور نہ ہی اپنے حق بجانب دعوے سے دستبردار ہوئے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ ایک دن فلسطینی اپنے آزاد ریاست کے سائے تلے امن اور سلامتی کے ساتھ زندگی گزاریں گے۔"
دو ریاستی حل کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ اسرائیل کی سلامتی کو بھی یقینی بنائے گا۔
انہوں نے مزید کہا، "ہم اسرائیل سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر جنگ بندی کا اعلان کرے اور فلسطینیوں کے ساتھ امن قائم کرے۔"
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی خاموشی
انہوں نے کہا کہ ترکیہ فلسطینی عوام کے مسائل کو ہر پلیٹ فارم پر اٹھاتا رہے گا۔
وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ امن اور انصاف کے لیے بین الاقوامی برادری کی توقعات پر پورا اترنے میں ناکام رہا ہے اور خبردار کیا کہ سلامتی کونسل اب ایک ایسا ڈھانچہ بن چکی ہے جو "طاقتوروں کا ساتھ دیتی ہے۔"
فیدان نے کہا کہ اس ناکامی کی سب سے واضح مثال غزہ میں قتل عام کے سامنے کونسل کی خاموشی ہے۔
انہوں نے کہا، "اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل خاموش اور غیر مؤثر رہی۔ خاموشی بڑھتی گئی، ناانصافی گہری ہوتی گئی، اور ضمیر مجروح ہوئے۔"
انہوں نے مزید کہا، "جو کچھ ہمارے سامنے ہے وہ ایک قانونی بحران ہے۔"