جاپانی شہر اوکیناوا میں ایک امریکی فضائی اڈے کے اندر جاپانی فوجی تنصیب پر دھماکہ ہوا ہے، مقامی میڈیا نے زخمیوں کی اطلاع دی ہے۔
کیوڈو نیوز ایجنسی نے پیر کو رپورٹ کیا کہ یہ دھماکہ اس وقت ہوا جب جاپانی سیلف ڈیفنس فورسز (JSDF) کے اہلکار بم ناکارہ بنانے کی کاروائی کی تیاری کر رہے تھے۔
وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا کہ انہیں جنوبی جاپان کے علاقے میں کادینا ایئر بیس کے اندر جاپانی سیلف ڈیفنس فورسز کی تنصیب پر دھماکے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق اس واقع میں چار افراد زخمی ہوئے ہیں لیکن کسی کی حالت خطرے میں نہیں ہے۔
عوامی نشریاتی ادارے این ایچ کے نے نامعلوم وزارت دفاع کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دھماکہ ممکنہ طور پر غیر پھٹے بموں کی عارضی ذخیرہ گاہ میں ہوا، اور حکام صورتحال کی تصدیق کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یومیتان گاؤں کے مقامی اہلکار یوٹا ماتسودا نے اے ایف پی کو بتایا، "ہم نے سنا ہے کہ ایس ڈی ایف کی تنصیب پر دھماکہ ہوا اور زخمیوں کی بھی اطلاع ملی ہے، لیکن ہمارے پاس مزید تفصیلات نہیں ہیں۔"
مقامی حکام کے مطابق، قریبی رہائشیوں کے لیے انخلاء کا حکم جاری نہیں کیا گیا۔
جاپان کے علاقے اوکیناوا میں امریکی فوجی تنصیبات کی اکثریت موجود ہے۔
چین اور جاپان کے درمیان کشیدگی
جاپان کی وزارت دفاع نے پیر کو کہا ہے کہ ایک چینی طیارہ بردار بحری جہاز کا گروپ ہفتے کے آخر میں جاپان کے اقتصادی پانیوں میں داخل ہوا، اور پھر لڑاکا طیاروں کی مشقوں کے لیے باہر نکلا ۔
وزارت کے بیان کے مطابق، لیاؤننگ طیارہ بردار جہاز، دو میزائل تباہ کرنے والے جہاز اور ایک تیز رفتار جنگی سپلائی جہاز نے ہفتے کے روز جاپان کے مشرقی ترین جزیرے منامیٹوری سے تقریباً 300 کلومیٹر (190 میل) جنوب مغرب میں سفر کیا۔
جاپانی وزارت دفاع کے ایک ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ پہلا موقع تھا جب ایک چینی طیارہ بردار جہاز جاپان کے خصوصی اقتصادی زون کے اس حصے میں داخل ہوا ہے۔
ترجمان نے کہا، "ہم سمجھتے ہیں کہ چینی فوج اپنی آپریشنل صلاحیت اور دور دراز علاقوں میں کاروائی کرنے کی قابلیت کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔"
چین کی بڑھتی ہوئی فوجی طاقت اور متنازعہ علاقائی دعووں کو دبانے کے لیے بحری اور فضائی اثاثوں کے استعمال نے امریکہ اور اس کے ایشیا پیسیفک خطے کے اتحادیوں کو پریشان کر دیا ہے۔
ٹوکیو کے چیف کابینہ سیکریٹری یوشیماسا ہایاشی نے پیر کو صحافیوں کو بتایا کہ حکومت نے "چینی فریق کو مناسب پیغام پہنچایا ہے" لیکن یہ نہیں کہا کہ کوئی باضابطہ احتجاج کیا گیا ہے۔