غّزہ جنگ
3 منٹ پڑھنے
غزّہ میں فاقہ کشی کے شکار بچے ایک ایک کر کے موت کے منہ میں جا رہے ہیں
عرب دنیا میں بھوک ہڑتال مہم شروع ہو گئی، جب تک میرے لوگوں کو کھانا نہیں ملتا میں بھی نہیں کھاوں گا: محمود بصل
غزّہ میں فاقہ کشی کے شکار بچے ایک ایک کر کے موت کے منہ میں جا رہے ہیں
FILE PHOTO: Visual story on the ordeal Gazans endure to get food under new aid distribution programme in Khan Younis / Reuters
22 جولائی 2025

عرب دنیا میں، غزہ پر اسرائیلی ناکہ بندی کے خلاف بطور احتجاج، بھوک ہڑتالوں کی ایک لہر شروع ہو گئی ہے ۔

 فلسطینی صحت کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ قحط بچوں کو خطرناک حد تک موت کے منہ میں دھکیل رہا ہے۔

غزہ سول ڈیفنس کے ترجمان محمود بصل، جنہوں نے 20 جولائی کو مکمل بھوک ہڑتال شروع کی، نے کہا ہے کہ "اگر غزہ کے بچوں کے پاس کھانے کو کچھ نہیں ہے تو ہر کسی کو بھوک ہڑتال کرنی چاہیے۔"

انہوں نے مصر کے القاہرہ نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ" جب تک میرے لوگوں کو کھانے کو نہیں ملتا اور انہیں پُر وقار شکل میں انسانی امداد فراہم نہ کی جاتی میں کھانا نہیں کھاؤں گا"۔

بصل نے غزہ کی صورتحال کو "منّظم اجتماعی سزا" قرار دیا اور عرب حکومتوں، یورپی پارلیمانوں اور مذہبی رہنماؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ لفّاظی  سے آگے بڑھیں اورکوئی عملی قدم اٹھائیں۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ "اگر غزہ کے بچوں کے پاس کھانے کو کچھ نہیں ہے تو ہر ایک کو  ان کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لئے ہڑتال کر دینی چاہیے"۔

اس مہم میں شامل ہونے والوں میں تیونس کے سابق صدر منصف مرزوقی بھی شامل ہیں۔ انہوں نے پیر کے روز سوشل میڈیا 'ایکس' سے ایک علامتی بھوک ہڑتال شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

بھوک ہڑتال مہم میں شامل تیونس کے  صحافی' بسام بونی 'نے اعلان کیا  ہےکہ "اسرائیل، بھوک کوبطور  ہتھیار  استعمال کر رہا ہے ، اس نے انسانی امداد کو عسکری آلہ بنا لیا ہے اور میں اس کے خلاف احتجاج کرتا ہوں"۔

بونی نے ہیش ٹیگ #hungerstrikeforgaza شروع کیا اور دوسرے صارفین  سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر متعلقہ مواد شیئر کرنے سے گریز کریں اور غزّہ میں خوراک کی عدم موجودگی سے متعلق  آگاہی میں اضافے کے لئے بھوک ہڑتال مہم کی پیش رفتوں کو مختلف زبانوں میں  شیئر کریں۔

دریں اثنا، انٹرنیشنل کمیٹی ٹو بریک دی سیج آن غزہ نے منگل کے روز "یومِ غضب"  کے نام سے ایک عالمی بھوک ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

غزہ وزارت صحت نے علاقے میں خوراک کے بحران کو "خاموش قتل" قرار دیا اور کہا ہے کہ اکتوبر 2023 سے اب تک، 76 بچوں سمیت، کم از کم 86 فلسطینی بھوک اور غذائی قلت سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔

وزارت نے گذشتہ 24 گھنٹوں میں بھوک کی وجہ سے  18 اموات کی اطلاع دی ہے۔

وزارت نے ، خوراک اور ادویات کے  علاقے میں داخلے کے لئے، سرحدی گزرگاہوں کو فوری طور پر دوبارہ کھولنے کی اپیل کی ہے۔

واضح رہے کہ  اسرائیل نے 2 مارچ سے، انسانی امداد کے غزّہ میں داخلے کے، تمام راستوں کی ناکہ بندی کر رکھی ہے۔

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us