غّزہ جنگ
4 منٹ پڑھنے
اسرائیلی فوج نے معصوم بچے پر گولیاں چلائیں، جی ایچ ایف موت کے پھندے ہیں: ایگیلار
غزہ میں انسانی امداد کے مراکز "ڈیزائن کردہ موت کے پھندے" ہیں۔ انہوں نے ایک ایسے بچے کو قتل کیاجس نے امداد لینے کے بعد ہمارا شکریہ ادا کیا تھا۔ انتھونی ایگیلار
اسرائیلی فوج  نے معصوم بچے پر گولیاں چلائیں، جی ایچ ایف موت کے پھندے ہیں: ایگیلار
Whistleblower says Israeli army directed deadly crowd control at Gaza aid sites, killing children [ Interview with Tucker Carlson] / Other
1 اگست 2025

متنازع امریکی امدادی  تنظیم غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن 'جی ایچ ایف' کے ایک رپورٹر نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ میں عسکری امدادی کارروائیوں کی براہ راست نگرانی کر رہی  اور بچوں سمیت بھوک سے مرتے شہریوں کے خلاف مہلک طاقت کا استعمال کر  رہی ہے۔

امریکی فوج کے ریٹائرڈ گرین بیریٹ اور جی ایچ ایف کی کنٹریک کمپنی ' یو جی سلوشنز ' کے اہلکار ' لیفٹیننٹ کرنل 'انتھونی ایگیلار'  نے 28 مئی کو امدادی تقسیم کے مقام پر ایک واقعے کا ذکر کیا جہاں انہوں نے ایک کم عمر لڑکے' امیر' کو کھانے کی امداد حاصل کرنے کے فوراً بعد اسرائیلی افواج کی طرف سے قتل  ہوتے دیکھا تھا۔

ایگیلار نے ایک انٹرویو میں امریکی میزبان ٹکر کارلسن سے کہا ہے کہ"یہ لڑکا میرے بیٹے کی عمر کا تھا۔ وہ داعش کا رکن نہیں تھا، نہ ہی کوئی جنگجو۔ وہ ننگے پاؤں، بھوکا، اور ایک چھوٹے سے چاول کے تھیلے، کچھ دالوں اور آدھے آٹے کے تھیلے کے ساتھ تھا۔ اس کا کُل سامان بس یہی کچھ  تھا۔"

یہ واقعہ امدادی مقام کے قریب ، اسرائیل فوج کی تعیناتی والی جگہ پر  پیش آیا ہے۔ ایگیلار نے بتایا ہے کہ گولیاں ہجوم کے ارد گرد، ہوا میں اور ان کے پیروں پر چلائی گئیں۔ "ہمیں بتایا گیا کہ یہ ہجوم کو قابو میں رکھنے کے لیے ہےلیکن جب آپ مشین گنیں اور مارٹر راؤنڈ استعمال کرتے ہیں تو آپ  کیا سمجھتے ہیں کہ نتیجہ  کیا ہوگا؟"

ایگیلار نے پیر کے روز پروگرام 'ان ایکسیپٹ ایبل پوڈکاسٹ' میں  کہا ہے  کہ امیر نے امداد حاصل کرنے سے پہلے اس کے  ہاتھ کو چوُما لیکن بعد میں اسرائیلی افواج کے ہاتھوں مارا گیا۔

انہوں نے کہا کہ "یہ کمسن لڑکا' امیر' میرے پاس آیا۔ وہ  ننگے پاؤں تھا  اور  اس کے دُبلے پتلے جسم پر پھٹے پرانے کپڑے  تھے۔اس نے 12 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا تھا، اور جب وہ وہاں پہنچا تو اُس نے  اِس تھوڑی سے امدادپر ہمارا شکریہ ادا کیا "۔

ایگیلار نے بتایا کہ امیر نے اپنی امداد زمین پر رکھی اور اپنے نحیف اور میرے چہرے پر اپنے ہاتھ رکھے، جو دبلی پتلی اور گندے تھے، اور مجھے چوما۔

انہوں نے کہا  ہے کہ"پھر اس پر آنسو گیس، اسٹن گرینیڈوں اور گولیوں سے حملہ کیا گیا۔ وہ ڈر کے مارے بھاگ رہا تھا۔ اسرائیلی فوج ہجوم پر گولیاں چلا رہی تھی اور فلسطینی شہری زمین پر گر رہے تھے۔ وہ  گولیوں کا نشانہ بن رہے تھے  اور امیر بھی ان میں سے ایک تھا۔"

ایک اور انٹرویو میں، ایگیلار نے امریکی سینیٹر 'کرس وان ہولن' سے کہا  ہےکہ اسرائیلی فوج نہ صرف تشدد میں ملوث تھی بلکہ موقع پر موجود کنٹریکٹروں کو براہ راست احکامات دے رہی تھی۔

انہوں نے کہا ہے کہ "مجھے بہت واضح طور پر بتایا گیا کہ ہمارا کلائنٹ آئی ڈی ایف 'اسرائیلی فوج'ہے۔"

ایگیلار نے ایک لمحے کا ذکر کیا جب ایک اسرائیلی رابطہ افسر نے جی ایچ ایف کنٹرول روم میں فلسطینی بچوں کے بارے میں خبردار کیا جو کچلے جانے سے بچنے کے لیے ایک رکاوٹوں  پر چڑھ رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ"میں نے کہا، 'آپ بچوں پر گولی نہیں چلائیں گے۔' وہ ننگے پاؤں تھے۔ ایک نے تو قمیض بھی نہیں پہنی ہوئی تھی۔ وہ بھوکے تھے۔"

ایگیلار نے جی ایچ ایف کے امدادی مقامات کو "ڈیزائن کردہ موت کے پھندے" قرار دیا  ہے۔ایسے نظام جو بھوکے شہریوں کو امداد کے بہانے پھنساتے ہیں، صرف انہیں کراس فائر اور مہلک ہجوم کنٹرول اقدامات کے سامنے بے نقاب کرنے کے لیے۔

انہوں نے کہا، "امریکہ امداد فراہم کرتا ہے، اور ہم انہیں اندر لاتے ہیں۔ پھر جب وہ جاتے ہیں، تو ان پر گولیاں چلائی جاتی ہیں ۔آتے وقت بھی  اور جاتے وقت بھی۔"

ایگیلار نے کہا کہ ہر بار جب جی ایچ ایف امداد تقسیم کے اوقات میں  ناصر اسپتال کے ڈاکٹروں نے بڑے پیمانے پر زخمیوں اور ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ  "ہر بار، زخمیوں اور مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ انتہائی مکروہ ہے۔"

ایگیلار نے کہا کہ وہ کسی سیاسی ایجنڈے کے تحت نہیں بول رہے۔ "میں کوئی عہدہ حاصل کرنے کی کوشش نہیں کر رہا۔ میں کتابیں نہیں بیچتا۔ میرے پاس سوشل میڈیا بھی نہیں ہے۔"

انہوں نے کہا، "میں 25 سال کا فوجی تجربہ رکھتا ہوں۔ میں نے اس ملک کے لیے خون بہایا۔ میں وہاں تھا۔ میں نے امیر کا ہاتھ تھاما۔ میں نے تصاویر لیں۔ میں نے اپنی آنکھوں سے سب کچھ دیکھا ہے۔"

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us